آزادی نیوز
موجودہ حالات میں بھارت کے ساتھ تعلقات کی بحالی مقبوضہ کشمیر کے عوام کیساتھ سب سے بڑی غدار ہوگی ۔وزیر اعظم عمران خان نے عوام کیساتھ ٹیلیفون پر براہ راست سوال جواب کے دوران کہا پاکستان بے گناہ کشمیریوں کے خون پر بھارت کے ساتھ تجارت نہیں کرسکتا
انہوں نے کہا اس میں کوئی شک نہیں کہ دوطرفہ تعلقات کی بحالی اور تجارت میں خطے کا فائدہ ہے جس کی مثال ہمارے سامنے یورپی یونین کی صورت میں موجود ہے جہاں یونین کے تمام ممالک کو فائدہ ہوا
وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا میں نے روز اول سے بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے اور مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی بر ممکن کوشش کی ۔لیکن موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے بھارت کے ساتھ تعلقات کو بحال کرنا کشمیری عوام کے ساتھ سب سے بڑی غداری ہوگا
یہ بھی پڑھیں
- فلسطین اسرائیل تنازعہ اور کشمیری انتفادہ
- کشمیر کے الحاق پاکستان کی توانا آواز اشرف صحراٸی چل بسے
- ٹوئٹرپر بھارت نوازی کا الزام،کشمیریوں کی آواز متعدد اکائونٹس معطل
- غلام مصطفی شاہ ،تحریک آزادی کشمیر کا اہم کردار،جو اپنوںبیگانوںکی بے اعتنائی کا شکار ہوا
اور اس موقع پر تعلقات استوار کرنا ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہداء کی قربانیوں کو رائیگاں کرنے کے مترادف ہے
اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں تجارت میں فائدہ ہے لیکن اس طرح شہداء کا خون اور قربانی رائیگاں چلی جائے گی ،اس لئے ایسا اب ممکن نہیں کیوں کہ کیوں کہ پاکستان کو کشمیریوں کی قربانیوں کا احساس ہے اور وہ ان کی جدوجہد آزادی میں ان کے ساتھ کھڑا ہے
لہذا ہم اپنے تجارتی مفادات کی قیمت پر کشمیریوں کے خون کا سودا نہیں کرسکتے ،البتہ اگر بھارت 5 اگست 2019 کے اقدامات کو واپس لیتا ہے تو مذاکرات اور مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے پیش رفت ممکن ہے
بھارت 5 اگست 2019 کو بھارتی آئین میں ترمیم کرتے ہوئے کشمیر کو حاصل محدود خودمختاری کو ختم کردیا جس کے نتیجے میں پاکستان نے بھارت کیساتھ سفارتی تعلقات کم ترین سطح پر اور تجارتی روابط معطل کردیئے تھے
واضح رہے کہ حال ہی میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر وولکان بوزیکار نے اپنے دورہ اسلام آباد کے موقع پر دونوں فریقین سے کشمیر کی حیثیت نہ بدلنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا اس مسئلہ کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور شملہ معاہدہ کی روشنی میں پرامن طریقہ سے حل کرنا ضروری ہے
انہوں نے مزید کہا پاکستان کو مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں زیادہ موثرانداز میں پیش کرنا ہوگا
دوسری جانب اتوار کے روز شہریوں سے ٹیلیفون پر گفتگو کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا فلسطین بھی کشمیر کی ہی نوعیت کا مسئلہ ہے
جسے یا تو سپین سے مسلمانوں اور یہودیوں کی نسلی تطہیر کے طریقہ سے حل کیا جاسکتا ہے یا اس کا دوسرا حل دو ریاستی فارمولا ہے
لیکن ایسی صورت میں جبکہ عالمی میڈیا کی توجہ اور عالمی برادر ی کے ردعمل کی وجہ سے ممکن نہیں ہے اور میرے خیال میں عالمی سطح پر جو سوچ میں تبدیلی آرہی ہے دنیافلسطینیوں کو دوریاستی فارمولے پر آمادہ کرلے گی
راولپنڈی رنگ روڈ سکینڈل کے بارے میں وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا یہ اہم منصوبہ ہے ،جس کا مقصد نئے کاروباری مراکز کو فروغ تھا ۔اور اس سکینڈل کی چھان بین کیلئے ایک بااختیار ٹیم چھان بین کر رہی ہے جو دو ہفتوں میں اپنی رپورٹ پیش کردیگی اور اس کی بنیاد پر ذمہ داروں کیخلاف کاروائی ہوگی