آزادی ڈیسک


وزیر اعظم عمران خان نے منگل کے روز اپنے بھارتی ہم منصب نریندرا مودی کے نام ایک جوابی نامہ ارسال کیا جس میں انہوں نے پاکستان کی جانب سے بھارت کیساتھ تمام مسائل کوپرامن طریقہ سے حل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے

اس سے قبل بھارتی وزیر اعظم نے 23 مارچ یوم قراداد پاکستان کے موقع پر عمران خان کے نام بھیجے کے خط میں بھی دو ایٹمی طاقتوں کے مابین تمام مسائل کے پرامن حل پر زور دیا تھا

اگرچہ وزیر اعظم عمران خان کے اس خط کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں کی گئی تاہم سرکاری حلقے اس بات کی تصدیق کرتے ہیں ،


متحدہ عرب امارات کی ثالثی میں پاک بھارت خفیہ مذاکرات

گھر کے سدھار کی باتیں اور خطےکے مستقبل کا ممکنہ نقشہ


سوشل میڈیا پر زیر گردش اس خط کا متن کچھ یوں ہے

پاکستان کے عوام کی بھی خواہش ہے کہ بھارت سمیت تمام پڑوسیوں کے ساتھ اس کے پرامن ،باہمی احترام پر مبنی تعلقات کے خواہاں ہیں ،جبکہ انہوں نے 23 مارچ یوم پاکستان کے موقع پر بھارتی وزیر اعظم کی نیک خواہشات پر بھی شکریہ ادا کیا

الجزیرہ کے مطابق دونوں اطراف سے متعلقہ سرکاری حکام نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ عمران خان کا یہ خط ایک روز قبل بھارتی وزیر اعظم کو پہنچایا گیا ،جس میں دونوں ملکوں کے درمیان کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات کے حل پر زور دیا گیا ہے

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ہمیں اس بات پر یقین ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کیلئے مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کا حل ضروری ہے

اس کے علاوہ انہوں نے کووڈ 19 کے دوران بھارت کےلئے نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا ہے

البتہ پاکستان اور بھارت دونوں کے وزرائے خارجہ نے اس بارے میں جواب دینے سے گریز کیا ہے

 

جبکہ ڈان نے اپنے ایک اداریے میں 23 مارچ کے موقع پر جبکہ پاکستانی قوم 23 مارچ 1940 کے دن برصغیر کے مسلمانوں کی جانب سے علیحدہ وطن کی قرارداد کی منظوری کے دن کی خوشی منارہی تھی بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کی جانب سے پاکستانی قوم کیلئے نیک خواہشات کا اظہار درحقیقت دوطرفہ اعتماد سازی کی فضا کی جانب ایک قدم ہے

واضح رہے کہ 1947 میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان اب تک تین براہ راست جنگیں لڑی جاچکی ہیں ،جنکی بنیادی وجہ کشمیر کا تنازعہ تھا ۔اور 27 فروری 2019 کو بھارت کی جانب سے بالاکوٹ پر بمباری کی کوشش کے بعد ایٹمی صلاحیت کے حامل دونوں ممالک ایک بار پھر جنگ کے دہانے پر پہنچ چکے تھے ۔

تاہم ان واقعات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان حالات بدستور تنائو کا شکار رہے ،اور سفارتی تعلقات بھی کم ترین سطح پر رہے ،

واضح رہے کہ حال ہی میں ایک امریکی جریدے کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان متحدہ عرب امارات کی ثالثی میں دو طرفہ خفیہ مذاکرات کی انکشاف کیا گیا تھا ،اور کچھ ایسے شواہد کی جانب بھی اشارہ کیا گیا جو دونوں اطراف سے پگھلتی ہوئی برف کی نشاندہی کررہے تھے ۔لیکن تاحال دونوں جانب ان مذاکرات کی سرکاری طور پر تردید یا تصدیق نہیں کی گئی