سدھیر احمد آفریدی ،خیبر
9 روزہ بندش کے بعد بالآخر طورخم کراسنگ کو کھول دیا گیا جس کے بعد دو طرفہ تجارت اور شہریوں کی آمدورفت بھی بحال ہو گئی ہے ۔
پاکستانی حکام کے مطابق مذاکرات کے نتیجے میں جمعہ کی صبح 8 بجے بارڈر کھلنے پر اتفاق کیا گیا تھا ۔جو وقت مقررہ پر کھولا گیا جس کے نتیجے میں دونوں اطراف سے شہریوں اور مال بردار گاڑیوں کی آمدورفت شروع ہو گئی ہے اور اس وقت دونوں جانب سے گزشتہ دس روز سے کھڑی گاڑیوں کی آمد بھی شروع ہو گئی ہے
یہ بھی پڑھیں
- پاک افغان حکام کی طورخم میں پہلی ملاقات، آمدورفت،تجارت بحال نہ ہو سکی
- طورخم بارڈر دوسرے روز بھی بند ،کشیدگی برقرار،28 پولیس اہلکار لائن حاضر
- طورخم ،پاک افغان فورسز کے مابین فائرنگ،ایف سی اہلکار زخمی،بارڈر بند
- طالبان اور افغان شہریوں کا احتجاج14 گھنٹےبعد طورخم بارڈر پر آمدورفت بحال
واضح رہے کہ طورخم بارڈر کی بندش کے سبب دونوں طرف ہزاروں مال بردار گاڑیاں بارڈر کے آر پار جانے کے لئے کھڑی رہیں اور اسی طرح دونوں طرف بارڈر کی بندش کے باعث سینکڑوں افراد اور مریض دونوں طرف پھنس کر رہے گئے تھے ۔
بارڈر پر آر پار جانے کے منتظر سینکڑوں ٹرانسپورٹرز اور بالخصوص مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا تھا کیونکہ ان کے پاس کھانے پینے اور رہائش کے پیسے بھی ختم ہو چکے تھے جو وہ اپنے طور پر مانگ تانگ کر یا مخیر حضرات اور تنظیموں کی مدد پر انحصار کر رہے تھے
طورخم بارڈر کھلنے کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس کے نتیجے میں مسافروں اورٹرانسپورٹروں کے ساتھ ساتھ مزدوروں، کاروباری حضرات اور مقامی لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی
ذرائع نے بتایا کہ سرکاری سطح پر تمام محکموں کے متعلقہ سٹاف کو جمعہ کے دن علی الصبح حاضر ہونے کی ہدایت کر دی گئی تھی
واضح رہے کہ گزشتہ نو دنوں کی بارڈر بندش کے نتیجے میں دونوں ممالک اور تاجروں اورٹرانسپورٹروں اور درآمد و برآمد کنندگان کو اربوں روپے نقصان ہو چکا ہے۔
یاد رہے کہ افغان حکام کی جانب سے سرحد پر چوکی قائم کرنے پر دو طرفہ فائرنگ شروع ہوئی تھی جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی سیکورٹی اہلکار زخمی ہو گیا تھا تاہم اس واقعہ کے بعد پاکستان نے طورخم بارڈر کو تجارت اور آمدورفت کیلیے بند کر دیا تھا
جس کے نتیجے میں ہزاروں لوگوں سرحد کے دونوں جانب پھنس کر رہ گئے تھے ۔تاہم بارڈر کھلنے کے فیصلے سے عام شہریوں ،مزدوروں اور تاجروں نے سکھ کا سانس لیا ہے