آزادی ڈیسک
آج صبح بامیان صوبہ کی فتح کے بعد طالبان چاروں اطراف سے افغان دارلحکومت کابل میں داخل ہونا شروع ہوگئے ہیں ۔تاہم طالبان قیادت نے کابل شہر میں کسی قسم کی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کیلئے متبادل انتظامات کئے ہیں اور امارات اسلامیہ کی فوج یعنی طالبان ملیشیا کو خصوصی ہدایات جاری کردی گئی ہیں
اس حوالے سے طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر امارت اسلامیہ کی جانب سے جاری کردہ حکم نامہ بھی شائع کیا ہے
جس میں کہا گیا ہے
خدا کا شکر ہے کہ اللہ رب العزت کی مدد اور ہمارے لوگوں کی وسیع حمایت سے ملک کے تمام حصے امارت اسلامیہ کے کنٹرول میں آ گئے ہیں۔
تاہم ، چونکہ دارالحکومت کابل ایک بڑا اور گنجان آباد شہر ہے ، امارت اسلامیہ کے مجاہدین طاقت یا جنگ کے ذریعے شہر میں داخل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتے ، بلکہ کابل کے ذریعے پرامن طریقے سے معاملات حل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
- افغانستان میں کابل انتظامیہ اور طالبان کے بارے میںکئی اندازے جو غلط ثابت ہوئے
- کابل کے دروازے پر طالبان کی دستک اور اشرف غنی کا اپنی قوم سے خطاب
- طالبان کے سامنے صوبائی دارلحکومتوںکی پت جھڑ ،افغانستان میںحالات کس رخپر جا رہے ہیں؟
- داسو حملہ را ،این ڈی ایس کا گٹھ جوڑ ،افغان سرزمین پر منصوبہ بندی ہوئی ،مقامی معاون گرفتار کرلئے ،شاہ محمود قریشی
کسی کی جان ، مال اور عزت پر سمجھوتہ کیے بغیر اور کابل کے مکینوں کی زندگیوں کی حفاظت یقینی بنانے کیلئے امارت اسلامیہ اپنی تمام افواج کو ہدایت کرتی ہے کہ وہ کابل کے دروازوں پر کھڑے ہوں ، شہر میں داخل ہونے کی کوشش نہ کریں۔
.
نیز ، اقتدار کی منتقلی کے عمل کی تکمیل تک ، کابل شہر کی سیکورٹی دوسری طرف بھیجی جاتی ہے ، جسے برقرار رکھنا ضروری ہے۔
ہم اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ امارت اسلامیہ کسی سے انتقام لینے کا ارادہ نہیں رکھتی ، کابل انتظامیہ میں عسکری اور سویلین شعبوں میں خدمات انجام دینے والے تمام افراد کیلئے عام معافی کا اعلان کیا جاتا ہے ، کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ سب کو اپنے ملک میں رہنا چاہیے ، اپنی جگہ اور گھر میں ، اور ملک چھوڑنے کی کوشش نہ کریں۔
ہم چاہتے ہیں کہ تمام افغان ، زندگی کے ہر شعبے سے ، مستقبل کے اسلامی نظام میں خود کو ایک ذمہ دار حکومت کے ساتھ دیکھیں جو سب کے لیے قابل قبول ہوگی ۔ ان شاء اللہ
امارت اسلامیہ افغانستان۔
واضح رہے کہ اس سے مجاہدین کی زیادہ تر توجہ دیہی علاقوں پر مرکوز رہی تاہم امریکی انخلاء کا عمل شروع ہونے کے بعد انہوں نے بتدریج شہری اور تجارتی مراکز کی جانب پیش قدمی شروع کردی ،اور 6 اگست کے بعد انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ پیش قدمی کرتے ہوئے محض دوہفتوں سے بھی مختصر مدت میں کابل کے دروازے تک جاپہنچے ہیں