آزادی ڈیسک


15 اگست کو کابل میں طالبان کے پرامن داخلے کے 11ویں روز دہشت گردی کا پہلا واقعہ ،ملک سے نکلنے کے خواہاں ہزاروں شہریوں کے درمیان میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق خودکش دھماکہ ہوا ہے ،جبکہ بعض اطلاعات کے مطابق دو دھماکوں اور فائرنگ کی آوازسنائی دی گئی ہے

واضح رہے کہ دو روز قبل امریکہ اور دیگر یورپی ممالک نے داعش کی جانب سے کسی ممکنہ حملے کے خطرے کے پیش نظر اپنے شہریوں کو ایئر پورٹ کی جانب آنے سے منع کردیا تھا ،

جبکہ دو روز قبل ہی طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی دوسری پریس کانفرنس میں افغان شہریوں کے ایئرپورٹ کی جانب جانے پر پابندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ صرف غیرملکی لوگوں کو ایئر پورٹ کی طرف جانے کی اجازت ہوگی


یہ بھی پڑھیں


لیکن اس کے باوجود 11 ویں روز بھی ملک سے نکلنے کے خواہاں ہزاروں مردو خواتین اور بچے انتہائی کسمپرسی کی حالت میں ایئر پورٹ کے باہر موجودتھے ۔اور لوگوں کو وہاں سے ہٹانے کی تمام تر کوششیں ناکام ثابت ہوئیں

ابتدائی اطلاعات کے مطابق اب سے تھوڑی دیر قبل ہونے دودھماکوں کے نتیجے میں متعددطالبان سیکورٹی گارڈ اور تین امریکی فوجیوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں ،جبکہ ابتدائی طورپر جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 10 بتائی جارہی ہے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں ،البتہ انسانی ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے

دوسری جانب زخمیوں کو کابل کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیئے جانے کا سلسلہ بھی جاری ہے
دھماکے کابل ایئرپورٹ کے شمالی دروازے پر ہوئے