کمال احمد


طالبان کی جانب سے پاک افغان سرحد کے اہم علاقے سپین بولدک پر قبضے دعویٰ ،تاہم افغان وزارت داخلہ نے اس دعویٰ کی تردید کی ہے ،البتہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں پاکستان اور افغان طالبان کا سفید علم آمنے سامنے لہراتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں ،جبکہ موٹرسائیکلوں پر سوار درجنوں طالبان بھی نظر آرہے ہیں

تاہم پاکستانی سیکورٹی حکام نے سپین بولدک پر طالبان کا سفید علم لہراتا ہوا دکھائی دینے کی تصدیق کی ہے

اگرچہ زمینی صورتحال کا صحیح اندازہ نہیں لگایا جاپارہا لیکن سوشل میڈیا پر درجنوں ایسے ویڈیوز دیکھی جاسکتی ہیں جن سے سپین بولدک میں طالبان کی موجودگی کی تصدیق ہوتی ہے

اگرسپین بولدک پر بھی طالبان کا قبضہ ہوجاتا ہے تو یہ کابل حکومت کیلئے بہت بڑا دھچکا ثابت ہوسکتا ہے کیوں کہ چمن اور اسپین بولدک پاکستان اور افغانستان کے درمیان اہم ترین تجارتی گزرگاہ ہے جس پر قبضہ کی صورت میں افغان حکومت کوآمدن کے اہم ذریعہ سے محروم ہونا پڑیگا ۔


یہ بھی پڑھیں

  1. طالبان کی جانب سے ترکی اور پاکستان کو دوٹوک جواب ؟؟؟
  2. افغانستان کی 5 سرحدی کراسنگ طالبان کے زیر قبضہ ،دو ہفتوں‌ میں‌پورے ملک پر غلبے کا دعویٰ‌
  3. طالبان کی پیش قدمی تیز قندوزشہرکا محاصرہ کرلیا
  4. افغانستان جہاں طالبان ،وارلارڈز اور جنگ کے سوا اور بھی دنیائیں‌ آباد ہیں‌

واضح رہے کہ اس سے قبل طالبان ایران ،چین اور ازبکستان کے ساتھ سرحدی راہداریوں پر بھی قبضہ کرچکے ہیں،جبکہ چند روزقبل ہی طالبان ترجمان نے نقصان اور تباہی سے بچنے کےلئے صوبائی دارلحکومتوں اور اہم شہروں پر قبضے یا لڑائی کو اپنی حکمت عملی قرار دیا تھا جس کا مقصد نقصانات سے ممکنہ حد تک بچنا ہے

سپین بولدک پر قبضہ افغانستان کے اہم صوبے اور طالبان کے سابقہ گڑھ قندھار کے حصول کیلئے کئی ہفتوں سے جاری لڑائی کے بعد ہورہا ہے جسے بچانے کیلئے افغان حکومت نے

بھاری تعداد میں فوج تعینات کی تھی ،تاہم قندھار کے کئی اضلاع پر طالبان کا کنٹرول ہے
گذشتہ ہفتے روس میں موجود طالبان وفد نے میڈیا کے ساتھ گفتگو میں افغانستان کے 85 فیصد علاقے پر کنٹرول رکھنے کا دعویٰ کیا تھا

دوسری جانب افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سپین بولدک کے تاجروں اور شہریوں کو تحفظ کی مکمل یقین دہانی کرواتے ہوئے انہیں اپنے معمولات زندگی جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے

مبصرین کے مطابق سپین بولدک طالبان کے ہاتھوں میں جانے کی صورت میں کابل حکومت کیلئے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں ۔کیوں کہ ماضی میں بھی بلوچستان اوربالخصوص کوئٹہ طالبان اور دیگر افغان قیادت کیلئے اہم پناہ گاہ رہ چکا ہے ،جبکہ کراچی بندرگاہ تک رسائی کے باعث یہ دونوں ملکوں کے مابین بڑی اور اہم تجارتی گزرگاہ بھی ہے