جبران شنواری
لنڈی کوتل
افغان طالبان نے طورخم بارڈر 14 گھنٹے مکمل طور پر بند رکھا، عام لوگوں اور گاڑیوں کی آمدورفت بند رہی،طالبان نے 38 دنوں میں تین مرتبہ احتجاج کرکے طورخم بارڈر بند کیا ہے، بعد میں مذاکرات کے بعد بارڈر کھول دیا گیا،
گزستہ رات طورخم بارڈر پر تعینات افغان طالبان نے ایک مرتبہ پھر طورخم بارڈر پیدل آمدورفت اور ایکسپورٹ اور امپورٹ کے لئے بند کر دیا تھا گزشتہ رات 12 بجے سے جمعرات کے دن 2:00 بجے تک انہوں نے طورخم بارڈر کو بند رکھا
ذرائع کے مطابق عام افغان شہری پاکستان جانے کے لئے وزارت داخلہ کا خط یا اجازت نامہ حاصل کرنے کے پابند ہوتے ہیں اور اس اجازت نامے کی فیس 350 ڈالرز بتائی گئی ہے افغان میڈیا کے مطابق طالبان نے طورخم کے اس پار سڑک کے بیچ کنٹینر رکھ کر گاڑیوں کی آمدورفت معطل کر دی اور اس احتجاج میں عام شہریوں نے بھی طالبان کا ساتھ دیا
یہ بھی پڑھیں
- طورخم بارڈر ،افغان شہریوں کے پاکستان آنےپر پابندی ،سینکڑوں افراد پھنس گئے
- لنڈی کوتل سمیت قبائلی اضلاع میں ڈینگی متاثرین کی تعداد میںخطرناک اضافہ
- طورخم سے100 سے زائد افغان شہریوںکی پاکستان آمد ،سمگلنگ کی کوشش ناکام
- طورخم بارڈر پر تاجروںکاکسٹم حکام کے رویے پراحتجاج ،آخر حقیقت کیا ہے ؟
جن کی تعداد سو کے قریب بتائی گئی احتجاج کے باعث جب بارڈر بند رہا تو دونوں طرف گاڑیوں اور عام لوگوں کی لمبی قطاریں بن گئیں امارت اسلامی افغانستان کے طورخم میں تعینات ذمہ دار مولوی خادم نے مجوزہ 350 ڈالرز کی فیس کو عام لوگوں کے لئے ناقابل برداشت قرار دیا
ذرائع کے مطابق مولوی خادم نے گزشتہ رات پاکستان کے بارڈر حکام سے ملاقات بھی کی اور ان کو 180 افغان افراد کے داخلے کی لسٹ حوالے کر دی تاکہ ان کو پاکستان جانے کی اجازت مل سکے۔یاد رہے کہ جب 15 اگست کو طالبان نے کابل، جلال آباد اور طورخم گمرک پر قبضہ کر لیا تھا تو اس کے بعد تین مرتبہ 15 اگست، 13 ستمبر اور 23 ستمبر کو افغان بارڈر حکام نے کبھی ایک بہانے اور کبھی دوسرے بہانے طورخم بارڈر بند رکھا
15 اگست سے اب تک تین مرتبہ بارڈر بند ہوا
ذرائع کے مطابق افغان بارڈر حکام کا مطالبہ ہے کہ گاڑیوں کی جلد کلئیرنس کو یقینی بنایا جائے اور عام لوگوں کو بارڈر کے دونوں طرف آنے جانے کے حوالے سے عائد پابندیوں میں نرمی کی جائے اور وزارت داخلہ کی فیس ختم یا کم کی جائے جو کہ عام لوگوں کے لئے ناقابل برداشت ہے
آخری اطلاعات تک معلوم ہوا کہ دن 2:20 بجے پہلے ایکسپورٹ اور امپورٹ گاڑیوں کے لئے بارڈر کھول دیا گیا اور بعد میں پرانے طریقہ کار کے مطابق کورونا ایس او پی کے تحت پہلے افغان شہریوں کو پاکستان سے جانے دیا گیا اور بعد میں اس طرف سے پاکستانیوں کو سخت ایس او پی کے تحت آنے کی اجازت دے دی گئی۔ذرائع نے بتایا کہ افغانستان سے انتہائی مشکل سے دوچار مریضوں کو بھی آنے پر اتفاق ہوا ہے