یہ آرٹیکل آپ آڈیو میں بھی سن سکتے ہیں

ماضی میں مسلم تاریخ کا ایک روشن باب کہلانے والے اسپین یعنی اندلس میں گذشتہ تین دہائیوں کے دوران مسلم آبادی میں دس گنا اضافہ ہوا ہے اور اندازہ ہے کہ اگلے چند سالوں میں مسلمانوں کی تعداد 30 لاکھ سے بھی بڑھ جائے گی ۔

تاریخی شہر غرناطہ یا گریناڈا کی جامع مسجد میں ہر جمعہ کو ایک خصوصی تقریب منعقد ہوتی ہے ،جس میں بڑی تعداد میں لوگ دائرہ اسلام میں داخل ہوتے ہیں ،اور ان میں بڑی تعداد مقامی ہسپانوی شہریوں کی ہوتی ہے ۔

سپینش اسلامک سوسائٹی اور جامع مسجد غرنامہ فائونڈیشن کے صدر عمر ڈل پوزو کے مطابق گذشتہ دو دہائیوں سے ہسپانوی شہریوں میں مذہب اسلام انتہائی تیزی سے مقبول ہورہا ہے ،اور بالخصوص کرونا کی وبا کی بعد دائرہ اسلام میں داخل ہونے والوں کی تعداد میں زبردست اضافہ ہوا ہے ۔اس سے اندازہ ہے کہ اگلے چند سالوں کے دوران اسپین میں مسلمانوں کی تعداد 30 لاکھ سے تجاوز کر جائے گی ۔

یہ بھی پڑھیں

سپینش اسلامک کمیشن کے سیکرٹری محمد عجانا کے بقول گذشتہ 30 سال کے تین اسپین میں مسلمانوں کی تعداد دس گنا اضافے کیساتھ 30 لاکھ سے بھی بڑھ چکی ہے اگرچہ ان میں زیادہ تعداد مراکش ،پاکستان ،بنگلہ دیش،سنیگال ،الجیریا یا دیگر ممالک کے تارکین وطن کی ہے لیکن حالیہ سالوں کے دوران مقامی ہسپانوی شہریوں کی اسلام قبولیت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اب مقامی مسلمان بھی مجموعی مسلم آبادی کا ایک معقول حصہ ہیں

واضح رہے کہ بنو امیہ کے عہد خلافت میں معروف مسلم کمانڈر طارق بن زیاد کی فتوحات کے نتیجے میں اگلے گیارہ سو سال تک اندلس یعنی اسپین کا خطہ مسلمانوں کے زیر نگیں رہا ،اور یہ دور اس خطے کا سنہرا ترین دور سمجھا جاتا ہے جو لیکن پندرہویں صدی میں مسیحی اتحاد کے ہاتھوں پے در پے شکستوں کے نتیجے میں بالآخر یہ سنہرا دور اختتام پذیر ہوا ۔جبکہ لاکھوں مسلمانوں کو یا تو مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کردیا گیا یا انہیں ملک بدر کردیا گیا ۔

تاہم ایک بار مقامی آبادی کی جانب سے اسلام کی جانب رغبت کے بڑھتے رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ اگلے ڈیڑھ دو عشروں کے دوران اسلام اسپین کا دوسرا بڑا مذہب بن کا سامنے آسکتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے