آزادی نیوز
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ،مشیرقومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف اور وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے پریس کانفرنس کے دوران مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے جنگی جرائم اور انسانیت کےخلاف مظالم کے بارے میں ثبوت پیش کئے
وزیر خارجہ نے کہا حال ہی میں حریت پسند رہنما سید علی گیلانی کی وفات کے بعدبھارتی حکومت کی ان کی تدفین اور اہلخانہ کے ساتھ سلوک کے بعد یہ ثبوت اس لئے بھی سامنے لانے کی ضرورت محسوس کی گئی تاکہ دنیا کے سامنے خود کی دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت کا حقیقی چہرہ سامنے لایا جاسکے
مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور بھارتی حکومت کی سوچ اور ارادوں کو بھانپتے ہوئے ہم نے اپنا کردار ادا کرنے کافیصلہ کیاہے ،وزیر خارجہ کا کہنا تھا مقبوضہ کشمیر میں ذرائع مواصلات پر مکمل پابندی ہے ،صحافیوں اور مبصرین کو آزادانہ رسائی نہیں دی جارہے ،حقائق کو مسخ کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے بہت سے مظالم کے بارے میں معلومات نہیں مل رہیں
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تیارکردہ رپورٹ 131 صفحات اور 3 حصوں پر مشتمل ہے ۔جس میں ایک حصہ میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم اورنسل کشی پر مبنی اقدامات کے حوالے سے ہے ،دوسرا حصہ مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول کے مطابق ہونے کا پروپیگنڈہ کرنے کے باوجود کشمیریوں میں بڑھتی ہوئی مایوسی کے نتیجے میں مقامی سطح پر مزاحمتی تحریک کے آثار اور تیسرے حصہ میں مقبوضہ کشمیر میں اقوامی متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں ،عالمی قوانین اور انسانی حقوق کو پامال کرتے ہوئے وادی کے آبادیاتی تناسب کو بدلنے کے حوالے سے بھارتی اقدامات کے بارے میں تفصیلات بیان کی گئی ہیں
اور یہ رپورٹ اس لحاظ سے مستند اور قابل اعتبار ہے کیوں کہ اس کی تیار ی میں زیادہ تر بین الاقوامی ذرائع ابلاغ ،بھارتی میڈیا ،ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ جیسے اداروں کی معلومات اور حوالہ جات پر انحصار کیا گیا ہے جس کی تصدیق اور جائزہ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ خود بھی کرسکتے ہیں
رپورٹ میں غیرقانونی اور جبری حراست ،تشدد،پیلٹ گن کے نتیجے میں زخمیوں ،ماورائے عدالت قتل ،محاصروں ،جعلی مقابلوں ،مکانات کی تباہی سمیت 1 لاکھ سے زائد بچوں کو یتیم کرنے کے واقعات تفصیل سے بیان کئے گئے ہیں ۔
بھارت میں پانچ مقامات پر داعش کے تربیتی کیمپوں کی موجودگی کا دعویٰ
دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے مذکورہ رپورٹ کے مندرجات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو یہ بات ذہن نشیں کرنی چاہیے کہ بھارتی اقدامات کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے
اور مذکورہ رپورٹ اس کی واضح نشاندہی کررہی ہے کیوں کہ بھارت کی جانب سے پانچ مختلف مقامات پر آئی ایس آئی ایس یا داعش کے دہشت گردوں کے تربیتی کیمپ چلائے جارہے ہیں جن میں گل مرگ ،رائے پور ،جودھپور ،چکراتا ،انوپ گڑھ اور بیکنا ر کے مقامات شامل ہیں
بھارت مستقبل میں داعش کے تربیت یافتہ دہشتگردوں کو استعمال کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں جاری آزادی کی تحریک کے ساتھ جوڑ کر بین الاقوامی سطح پر اپنے ظالمانہ اقدامات کے جواز کے طور پر پیش کرسکتا ہے
جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک سوال کے جواب میں کہا ثبوتوں پر مشتمل فائل کو پرنٹ شکل میں پاکستان کے فارن مشنز سمیت تمام متعلقہ اداروں تک پہنچایا جائے گا ،اور اس کی زیادہ سے زیادہ تشہیر یقینی بنائی جائے گی
یہ بھی پڑھیں
- کابل ،تہران میں پاکستان مخالف مظاہرے اور ایران کا بدلا لہجہ چہ معنی دارد؟
- مقبوضہ کشمیر میں نئی حریت قیادت کے انتخاب سے بھارت پریشان کیوںہے ؟
مشیر قومی سلامتی معید یوسف کا اس موقع پر کہنا تھا ان ثبوتوں کو منظر عام پر لانا معروف حریت رہنما سید علی گیلانی کو خراج تحسین پیش کرنا ہے جنہوں نے اپنی پوری زندگی مقبوضہ کشمیر کی آزادی کیلئے وقف کی،لیکن ابھی یہ جدوجہد جاری ہے اور ہم اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے
شاہ محمود قریشی نے کہا بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کرنا صرف ریاست ہی نہیں بلکہ عالمی برادری کی بھی ذمہ داری ہے ۔اس لئے اقوام متحدہ بھارت کو پابند بنائے کہ وہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیشن کی مقبوضہ کشمیر تک رسائی کو یقینی بنائے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں آزادانہ تحقیقات ہوسکیں
اس کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کا امن مشن ان افراد اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث فوجی یونٹس کا بھی ریکارڈ رکھے تاکہ ان کی عالمی امن مشنز میں شمولیت پر پابندی عائد کی جاسکے
وزیر خارجہ کے عالمی برادری سے مطالباب
1:بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں فوری طور پر بند کرے
2:شواہد نامہ میں جن ذمہ داروں کی نشاندہی کی گئی ہے ان کے خلاف کاروائی کی جائے
3:آبادیاتی تناسب میں ردوبدل کا عمل فوری طور پر روکا جائے
4:فوجی اور مواصلاتی محاصرہ ختم کیا جائے
5:تمام سیاسی قیدیوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے
6:مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ ،او آئی سی کے انسانی حقوق کمیشن ،سول سوسائٹی کی تنظیموں اور صحافیوں کو آزادانہ رسائی دی جائے
پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزار نے کہا اقوام متحدہ بھارت کی جانب سے عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں رسائی نہ دینے پر پابندیاں عائد کیوں نہیں کرتا ۔انہوں نے برطانیہ پر زور دیا کہ وہ یورپین یونین سے اخراج کے خصوصی قوانین بنائے ،کیا برطانیہ معاشی مفادات کی وجہ سے بھارت پر پابندیاں عائد نہیں کررہا ۔
انہوں نے کہا ہمیں بتایا جاتا ہے کہ انسانی حقوق کا معاملہ مغربی ممالک کی خارجہ پالیسی کا بنیادی نکتہ ہے
یہ بھی پڑھیں
- داسو حملہ را ،این ڈی ایس کا گٹھ جوڑ ،افغان سرزمین پر منصوبہ بندی ہوئی ،مقامی معاون گرفتار کرلئے ،شاہ محمود قریشی
- سوشل میڈیا پر پاکستان مخالف مہم ،بھارت افغانستان میںناکامی پر آگ بھڑکانا چاہتا ہے
لیکن اگر آپ اپنی پالیسی کے بنیادی اصولوں پر دیانتداری سے عمل پیرا نہیں ہوتے تو اس کا مطلب کہ مغربی ممالک کے نزدیک انسانی حقوق کی کوئی وقعت نہیں ہے
شیریں مزاری کا کہنا تھا جینوا کنونشن کے تحت مقبوضہ علاقوں کے آبادیاتی تناسب میں ردوبدل جنگی جرم ہے ۔پھر اس(کشمیر)معاملہ پر دہرا معیار کیوں ،کوئی اس کا نوٹس کیوں نہیں لے رہا ؟
انہوں نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے انضمام پر یورپی یونین کی خاموشی کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کریمیا کے مسئلہ پر روس پر پابندیاں لگانے والے اس مسئلہ کو کیوں نظر انداز کررہے ہیں
جبکہ بھارت کو اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی صدارت ایسے وقت میں سونپی جارہی ہے جب وہاں نازیوں کی طرح کی ایک ہندتوا کی حامی شدت پسند جماعت برسراقتدار ہے
کیا سیکورٹی کونسل نازی سوچ کے حامل لوگوں کو صدارت دے سکتی تھی؟
وفاقی وزیر کا کہنا تھا اب ہمیں مغربی جمہوریتوں کی جانب سے انسانی حقوق کے درس دینے کادوغلا معیار ختم ہونا چاہیے ۔اس لئے ہمیں مدافعانہ انداز اپنانے کے خود کو تیار کرنا ہوگا ۔
اگرمغربی ممالک اپنے اصولوں پر سچائی سے کاربند ہیں تو انہیں کشمیر کے معاملے پر ان پر عمل کرکے دکھانا چاہئے ۔اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو ان کے دعوئوں کی کوئی وقعت نہیں ہے
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا تاریخ شاہد ہے کہ خاموش ہونے سے کبھی معاملات حل نہیں ہوئے ۔اب عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کا وقت آچکا ہے ۔اور اسے مجبور کرنا ہے کہ عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے قبل اس حالات اس نہج پر پہنچ جائیں جس سے خطے کی صورتحال عدم استحکام کا شکار ہوجائے
دنیا کے بہت سے ممالک کے بھارت کے ساتھ مفادات وابستہ ہیں ،لیکن اس سے کہیں زیادہ اعلیٰ ان کی اخلاقی و سیاسی اقدار ہیں ،اور ہم ان پر زور دیتے ہیں کہ اگر اپنی اقدار پر یقین رکھتے ہیں تو ا ن پر عملدرآمد یقینی بنائیں
مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا دنیا میں کوئی بھی ملک ایسا نہیں جو مقبوضہ کشمیر کے بارے میں پاکستان کے موقف اور حقائق کو جھٹلا سکے ۔لیکن وہ اپنے معاشی مفادات کی وجہ سے کھل کربات نہیں کرسکتے ،لیکن دنیا کو صرف پاکستان نہیں بلکہ اپنے لئے بھی اس رویے کو توڑنا ہوگا ۔
یہ بالکل ایسی ہی صورتحال ہے جیسے ایک وقت میں یورپ کو ہٹلر کا سامنا تھا اور پھر پوری دنیا نے دیکھا کہ کیا ہوا ۔ہمیں بھی اندازہ ہے کہ حالات کس طرف جارہے ہیں ،جس کے نتیجے میں نہ صرف یہ خطہ بلکہ پوری دنیا متاثر ہوسکتی ہے
دمکتے بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب ہوچکے ،مشیر سلامتی معید یوسف
افغانستان میں بھارتی موجودگی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں مشیر سلامتی نے کہا اس وقت دنیا بھارت کو چین کے مقابلے کیلئے تیار کررہی تھی اس لئے اس پر کسی نے غور نہیں کیا
لیکن جو کچھ بھارت میں ہورہا ہے اور جس طرح اس کا چین سے موازنہ کیا جارہا ہے وہ کافی مضحکہ خیز ہے کیوں کہ بھارت صرف اپنا مقابلہ کرسکتا
لیکن اب دنیا کا بھارت کے حوالے سے نکتہ نظر بدل رہا ہے اس میں شاید ہمارا زیادہ کمال نہ ہو ،بلکہ خود بھارت کا ہو جو پوری دنیا کے سامنے عیاں ہورہا ہے اور ایسے آثار سامنے آرہے ہیں کہ دنیا اب مقبوضہ کشمیر کے حالات کے حوالے سے بات کررہی ہے اور مجھے یقین ہے کہ ایک دن ضرور آئے گا جب اسے دنیا کے سامنے جواب دینا ہوگا
کیوں کہ دمکتے بھارت کا چہرہ عیاں ہوچکا ہے ۔اب صرف دنیا نہیں بلکہ بھارتی معاشرے کا بڑا حصہ بھی کشمیر کے حوالے سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقدامات کو تنقید کانشانہ بنارہا ہے ۔اور وہ کہہ رہے کہ کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے وہ درست نہیں ہورہا
اور ہمیں یقین ہے کہ کشمیریوں کی قربانی اور پاکستان کی یکجہتی کے نتیجے میں ایک دن حالات ضرور بدلیں گے