دیگر پوسٹس

تازہ ترین

!!!مذاکرات ہی مسائل کا حل ہے

سدھیر احمد آفریدی کوکی خیل، تاریخی اور بہادر آفریدی قبیلے...

حالات کی نزاکت کو سمجھو!!!

سدھیر احمد آفریدی پہلی بار کسی پاکستانی لیڈر کو غریبوں...

ماحولیاتی آلودگی کے برے اثرات!!

کدھر ہیں ماحولیاتی آلودگی اور انڈسٹریز اینڈ کنزیومرز کے محکمے جو یہ سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں آبادی بیشک تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اپنا گھر ہر کسی کی خواہش اور ضرورت ہے رہائشی منصوبوں کی مخالفت نہیں کرتا اور ہائی رائزنگ عمارتوں کی تعمیر کو ضروری سمجھتا ہوں تاہم ہائی رائزنگ عمارتوں کی تعمیر اور اس سے جڑے ہوئے ضروری لوازمات اور معیار پر سمجھوتہ نہیں ہونا چاہئے اور باقاعدگی سے ان ہائی رائزنگ عمارتوں کی تعمیر کے وقت نگرانی کی جانی چاہئے

متبادل پر سوچیں!! سدھیر احمد آفریدی کی تحریر

یہ بلکل سچی بات ہے کہ کوئی بھی مشکل...

حکومت کو پہلا بڑا دھچکا ،سینیٹ انتخابات میں‌یوسف رضاگیلانی فاتح

آزادی ڈیسک
سینیٹ (ایوان بالا) کی 37 نشستوں پر انتخاب کے لیے خفیہ رائے دہی کے ذریعے پولنگ کا وقت ختم ہوگیا جس کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے جبکہ اسلام آباد سے یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ کی جنرل نشست جیت لی۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی نے جنرل نشست پر کامیابی حاصل کی، جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
غیر سرکاری نتائج
قومی اسمبلی، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان اسمبلیوں سے سینیٹ انتخابات کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج آنے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔
سندھ
پیپلز پارٹی کی پلوشہ خان خواتین کی نشست پر 60 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائیں۔
ایم کیو ایم کی خالدہ اطیب خواتین کی نشست پر 57 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائیں۔
بلوچستان
آزاد امیدوار عبدالقادر جنرل نشست پر کامیاب ہوئے۔
جے یو آئی (ف) کے امیدوار مولانا عبدالغفور حیدری جنرل نشست پر کامیاب قرار پائے۔
بی این پی (مینگل) کے محمد قاسم نے جنرل نشست پر کامیابی حاصل کی۔
عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار ارباب عمر فاروق جنرل نشست پر کامیاب ہوئے۔
بی اے پی کے منظور احمد کاکڑ جنرل نشست پر کامیاب قرار پائے۔
بی اے پی کے سرفراز احمد بگٹی نے جنرل نشست پر کامیابی حاصل کی۔
بی اے پی کے پرنس احمد عمر احمد زئی جنرل نشست پر کامیاب قرار پائے۔


سینیٹ انتخابات خفیہ رائے شماری کے تحت ہونگے ،عدالت عظمیٰ

 

اوپن بیلٹ اور ضمیر کی آزادی !!


ایوان بالا کی ان 37 نشستوں پر آج ہونے والے انتخابات کے لیے سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور اسلام آباد سے مجموعی طور پر 78 امیدوار میدان میں ہیں جبکہ پنجاب سے تمام امیدوار گزشتہ ماہ دیگر امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی واپس لینے یا نااہل ہونے کے بعد بلامقابلہ منتخب ہوگئے تھے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی نگرانی میں ووٹنگ کا عمل صبح 9 بجے شروع ہوا اور بروقت پولنگ کے آغاز کو یقینی بنانے کے لیے ای سی پی کا عملہ صبح سویرے ہی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گیا، پولنگ کا عمل بغیر کسی وقفے کے 5 بجے تک جاری رہا۔

سینیٹ انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت شروع ہوتے ہی اسلام آباد کی نشست کے لیے سب سے پہلا ووٹ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے شفیق آرائیں نے کاسٹ کیا جبکہ ان کے بعد فیصل واڈا نے اپنا ووٹ ڈالا۔بعد ازاں وزیراعظم عمران خان بھی ایوانِ زیریں میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے پہنچے اور ووٹ ڈالا، اس موقع پر حکومتی اراکین نے نعرے بھی لگائے۔

وزیراعظم کے علاوہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف، سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، ان کے صاحبزادے اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے بھی اپنے ووٹ کاسٹ کیے۔
الیکشن کے دوران کسی امیدوار یا ووٹر کے پولنگ بوتھ کے اندر موبائل فون لے جانے پر پابندی عائد تھی اور اس بارے میں سیکیورٹی عملے کا کہنا تھا کہ پولنگ بوتھ میں موبائل لے جانے کی اجازت نہیں ہے۔