آزادی رپورٹ
میں‌ایک عام خاتون کی طرح‌اپنا گھر بار چلانا چاہتی تھی ،بچوں‌کو پالنا اور گھر گرہستی کو سنبھالنے کی کوشش کی لیکن حالات نے ایک نئے موڑ پر لاکھڑا کیا اور آج میں‌ہر روز صبح اپنے گھر سے رکشہ لیکر نکلتی ہوں‌اور شام کو اپنے تین بچوں‌کےلئے کھانے پینے کا سامان اور ان کی ضرورت کی اشیاء لیکر لوٹتی ہوں‌
یہ الفاظ ہیں‌لاہور سے تعلق رکھنے والی ریحانہ کوثرکے جو اب صبح سے شام تک لاہور شہر کے مختلف علاقوں‌میں‌اپنے رکشہ پر سواریوں‌کو لاتی اور لے جاتی دکھائی دیتی ہیں‌
شاید یہ سب کچھ ایسا نہ تھا یا ایسا نہیں‌ہونا چاہیے تھا

Photo Nasdaily screen grab

اگرچہ ریحانہ کوثر کو بچپن سے ہی لڑکوں‌کا لباس پسند تھا اوروہ لڑکوں‌جیسا انداز اپنانے کی کوشش کرتی تھیں‌،لیکن لڑکپن سے جوانی میں‌قدم رکھا تو گھر والوں‌نے ان کے ہاتھ پیلے کرکے انہیں‌پیا دیس سدھار دیا


توہین مذہب کیس میں‌قید مسیحی نوجوان ضمانت پر رہا

توہین مذہب کیس میں‌قید مسیحی نوجوان ضمانت پر رہا

ہمارے علامہ اقبال ایسے تو نہ تھے ،اعتراض کے بعدمجسمہ ہٹا دیا گیا


زندگی کا ایک نیا دور شروع ہوا ،شادی ہوئی ،بچے ہوئے اور گھر کی ذمہ داری نے بچپن ،لڑکپن کی ساری چوکڑیاں‌بھلا دیں‌
لیکن پھر ایک روز پیش آنے والے واقعہ نے ان کی زندگی کا سارا رخ‌تبدیل کردیا
جب ایک تیز رفتار موٹر سائیکل سوار نے انہیں‌ٹکر مار کر ان کی ٹانگ توڑ دی ،بستر پر پڑی ریحانہ کیلئے زندگی اس وقت کٹھن ہوگئی جب شوہر نے اس مشکل وقت میں‌ انہیں‌اور تین بچو ں‌کو سہارا دینے کے بجائے راہ فرار اختیار کرنے کو ترجیح دی اور وہ گھر چھوڑ کر چلا گیا

Photo Nasdaily screen grab

چند ماہ بعد ریحانہ کوثر کی صحت بحال ہوگئی ،لیکن خود انہیں‌اور ان کے تین بچوں‌کے پیٹ کا مسئلہ ان کے سامنے آکھڑا ہوا
ان حالات میں‌انہوں‌نے ہمت ہارنے کے بجائے حالات کا مردانہ وار مقابلہ کرنے کی ٹھان لی
ایک روز اپنا مکان گروی رکھا اور قسطوں‌پر رکشہ لیکر روزی روٹی کمانے کا انتظام کرلیا
اب وہ ہر روز صبح سویر ے اپنے گھر سے رکشہ لیکر نکلتی ہیں اور سارا دن شہر بھر میں‌سواریاں‌ڈھو کر اپنا اور اپنے بچوں‌کا پیٹ پالتی ہیں‌


رپورٹ کا ماخذ ناس ڈیلی