شفیق الرحمن سید
مظفرآباد
تحریک آزادی کشمیر کے سرخیل سیدعلی گیلانی 92 برس کی عمر میں چل بسے،آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنما عبدالحمید لون نے تصدیق کی کہ طویل عرصہ سے علالت اور نظربندی کا شکار بزرگ قائد دنیا فانی سے کوچ کرگئے ہیں ۔دوسری طرف بھارتی قابض فوج نے وادی بھر میں انٹرنیٹ سروس بند کردی ہیں اور سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کے علاقے کا مکمل طور پر گھیرائو کرلیا گیا ہے
علاقے میں ہزاروں قابض بھارتی فوجی تعینات ہیں اور کسی کو بھی ان کے گھر کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے ۔مقامی میڈیا کے مطابق علاقے بھر کی مساجد سے لوگوں کو گھر کی طرف جانے کے اعلانات ہورہے ہیں تاہم فوج نے علاقے بھر میں رکاوٹیں کھڑی کرکے اور خاردار تاریں لگا کر نقل و حرکت کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے
جہدآزادی کا غیر متزلزل سپاہی
طویل عرصہ سے بھارتی قبضہ کے خلاف جہدوجہد کرنے والے سیدعلی گیلانی گزشتہ 11 سال سے مسلسل اپنی رہائش گاہ پر نظر بند تھے اور حالیہ عرصہ کے دوران ان کی طبعیت مسلسل گراوٹ کا شکار رہی ہے
اوائل عمری میں جماعت کا حصہ بننے والے سید علی گیلانی 1960 کی دہائی سے عملی جدوجہد کے میدان میں اترے اور کئی سال قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرنے کے باوجود وہ الحاق پاکستان اور بھارتی قبضے کے خلاف سرگرم کارکن رہے ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں
- کشمیر کے الحاق پاکستان کی توانا آواز اشرف صحراٸی چل بسے
- سردار مسعودخان :مسلم دنیا محصور کشمیریوںتک رسائی کیلئے کردار اداکرے
- دنیا کا کوئی جبر کشمیریوں کو ان کے حق سے محروم نہیںرکھ سکتا
- 13 جولائی اورتحریک آزادی کشمیر کو دوام بخشنے والی 22 شہیدوں کی اذان
1993 میں ہند مخالف سیاسی اتحاد آل پارٹیز کے سربراہ منتخب ہوئے اور وادی میں تحریک آزادی کو سیاسی طور پر متحرک کرنے کی جہدمسلسل کیا قیادت کا فریضہ سرانجام دیتے رہے تاہم گذشتہ سال گرتی ہوئی صحت کے پیش نظر انہوں نے اپنے عہدے سے علاحدگی اختیار کرلی ۔کیوں کہ مسلسل نظربندی اور پابندی کے باعث ان کی صحت جواب دے رہی تھی
آزادکشمیر اور پاکستان میں سوگ کا اعلان
سید علی گیلانی کی وفات کی خبر عام ہوتے ہی بڑے قومی و بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا اور دنیا کے تمام اور بالخصوص مسلم ممالک کے ذرائع ابلاغ نے نمایاں کوریج دی ،جبکہ دنیا بھر کی اہم شخصیات کی جانب سے سید علی گیلانی کی وفات پر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا گیا
وزیر اعظم عمران خان نے سیدعلی گیلانی کی وفات پر دلی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے سید علی گیلانی کی جدوجہد اور استقامت کو خراج تحسین پیش کیا ۔
اپنے ٹویٹ میں وزیر اعظم نے کہا غاصب حکمرانوں کے ہر ہتھکنڈے اور جبر کا سامنا کیا لیکن کبھی ان کے پائے استقامت میں لغزش نہ آئی
وزیر اعظم نے سید علی گیلانی کی وفات پر قومی پرچم سرنگوں کرنے اور سرکاری طور پر سوگ منانے کا اعلان کیا
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا سید علی گیلانی تحریک آزادی کی مشعل تھے اور پوری پاکستانی قوم عظیم رہنما کی وفات پر سوگوار ہے
انہوں نے کشمیریوں کے حق کیلئے آخری سانس تک جدوجہد جاری رکھی،ان کا آزادی کا خواب جلد شرمندہ تعبیر ہو
قومی پرچم سرنگوں رہیگا
وزیراعظم آزادکشمیر عبدالقیوم نیازی نے کہا سید علی گیلانی کی رحلت کا سن کر دل رنجیدہ ہے، وہ تحریک آزادی کشمیر کے روح رواں تھے، انہوں نے اپنی پوری زندگی تحریک آزادی کشمیر کے لیے وقف کر رکھی تھی، سید گیلانی نے بھارتی ظلم و جبر کا دلیری کیساتھ مقابلہ کیا وہ ایک عزم و حوصلہ کے کوہ گراں تھے،
جبر، جیل اور تشدد کا کوئی مرحلہ ان کے عزم آزادی کو کبھی کمزور نہ کر پایا،انکی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی، کشمیری قوم سید علی گیلانی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آزادی کی منزل حاصل کریں گے،وہ تحریک آزادی کے سرخیل اور مزاحمت کااستعارہ تھے۔ان کی رحلت ناقابل تلافی نقصان ہے۔
انہوں نے کشمیرکی آزادی کے لیے طویل جدوجہد کی۔ انہوں نے قید وبند کی صوبتیں برداشت کیں لیکن کبھی بھی بھارت کے غاضبانہ قبضے کے سامنے سر نہیں جھکایا۔ وہ کشمیریوں کے ایسے ہیرو ہیں جن پر آنے والی نسلیں فخر کریں گی۔
جبکہ صدرآزادکشمیر بیرسٹرسلطان محمود نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاسید علی گیلانی کی وفات کا سن کر دل رنجیدہ اور آنکھیں اشکبار ہیں۔ سید علی گیلانی کی وفات سے تحریک آزادی کشمیر کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔ ان کی رحلت سے پیدا ہونے والا خلا اب صدیوں میں پورا نہیں ہو سکے گا۔
انہوں نے قید و بند کی ہر مصیبت کو گلے لگایا مگر کبھی آزادی کی شمع کو کبھی بجھنے نہ دیا۔ سید علی گیلانی کشمیری قوم کے حقیقی ہیرو تھے، پوری کشمیری قوم کو اپنے اس رہنما پر ناز ہے۔ سید علی گیلانی آج دنیا سے رخصت ہو گئے مگر ان کی یادیں ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گی۔
ہم ان کے مشن کو جاری رکھتے ہوئے تحریک آزادی کشمیر کو آگے بڑھاتے رہیں گے۔ سید علی گیلانی کا مشن ہر حال میں جاری رہے گا۔