یہ تحریر آپ آڈیو میں بھی سن سکتے ہیں
باڑہ سب ڈویژن خیبر میں کچھ عرصے سے ایک بار پھر امن و امان کی صورتحال خراب ہو چکی ہے ٹارگٹ کلنگ میں کئی نامی گرامی شخصیات اور عام افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں بھتہ خوری کی کالز کی شکایات بھی موصول ہوتی ہیں باڑہ اور وادی تیراہ پر ایک بار پھر خوف کے سائے منڈلا رہے ہیں

باڑہ اور تیراہ میدان دہشت گردی کی جنگ میں تباہ ہو چکے ہیں، لوگ بےروزگار ہیں، بچے تعلیم سے محروم ہیں ،سڑکوں کی حالت درست نہیں، صحت اور بجلی کی کوئی سہولیات نہیں جبکہ جنگلات کے تحفظ کا بھی کوئی انتظام نہیں
— سدھیر احمد آفریدی کی رپورٹ
یہاں باڑہ میں لشکر اسلام، امر بالمعروف اور تحریک طالبان اور تیراہ میدان میں انصار الاسلام اور طالبان جیسی تنظیموں کی موجودگی،دہشتگردی اور ان مسلح تنظیموں کی آپس میں لڑائیوں اور جھگڑوں کی وجہ سے بدامنی ہر سوں پھیلی تھی، کاروبار زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا تھا ہر طرف ان مسلح تنظیموں کا سکہ چلتا تھا اور ان میں سے ہر ایک نے اپنی شریعت نافذ کردی تھی
مجبوراً کچھ لوگوں نے ان تنظیموں کی بدمعاشی اور مظالم کی وجہ سے علاقے چھوڑ دئے تھے اور پشاور سمیت دیگر بندوبستی علاقوں میں سکونت اور رہائش اختیار کی ان مسلح اور دہشت گرد تنظیموں کے خلاف فوج نے کئی بار مختلف ناموں سے آپریشن کئے کئی تنظیموں کو جڑ سے اکھاڑ بھی دیا گیا اور کئی تنظیموں نے اپنی نیٹ ورک افغانستان کے سرحدی علاقوں میں قائم کی کچھ عرصے کے لئے تو مکمل امن باڑہ کے اندر قائم ہوا متاثرین آپریشن اور بےگھر افراد واپس اپنے علاقوں کی طرف چل پڑے کسی کو معاوضہ ملا اور کوئی ابھی تک محروم رہے
دہشت گردی اور فوجی آپریشنوں کے نتیجے میں لوگ بےروزگار ہوگئے، ان کے گھر اور کاروبار اجڑ گئے، بچے تعلیم سے محروم رہے اور خواتین بھیک مانگنے پر مجبور ہوئیں تاہم ان تمام تر پریشانیوں اور تکالیف کے باوجود امن قائم ہوتے ہی لوگ واپس چلے گئے خوش تھے کہ اب امن کی فضاء قائم ہوئی اور وہ نئے سرے سے اپنے چھوٹے موٹے کاروبار اور روزگار شروع کردینگے تاہم ایک بار پھر جب بدامنی پیدا ہوئی آئے روز مختلف شخصیات اور عام لوگ قتل ہونے لگے،
باڑہ تحصیل اور پولیس سٹیشن پر دو خود کش حملہ آوروں نے دن کی روشنی میں حملہ کیا، تین پولیس اہلکار شہید ہوئے اور دس کے قریب زخمی ہوئے عمارت کو بھی خودکش دھماکوں سے نقصان پہنچا اور اس سے پہلے دیگر پولیس چوکیاں حملوں کی زد میں آگئیں
کچھ ہی دن پہلے جاعت اسلامی باڑہ کے رہنما شاہ فیصل آفریدی کے گھر کو بارودی مواد سے اڑانے کی کوشش کی گئی اور کئی افراد کے گھروں میں ہینڈ گرینیڈ پھینکے گئے تو باڑہ کے مقامی قومی مشران اور سیاسی قائدین الرٹ ہوئے اور صورتحال کی نزاکت کو محسوس کرتے ہوئے باڑہ ٹو وادی تیراہ امن مارچ کا اعلان کیا
ضلع خیبر کی تمام اقوام، مشران،سیاسی اور سماجی شخصیات نے کھل کر باڑہ امن مارچ کی حمایت کی باڑہ امن مارچ 25 جولائی کو باڑہ بازار سے سینکڑوں گاڑیوں کے جلوس میں روانہ ہوا اور لر باغ وادی تیراہ پہنچا جہاں امن جلسہ منعقد کیا اس مارچ میں تمام آفریدی قبیلوں کے لوگ، قومی مشران اور سیاسی قائدین نے شرکت کی اور اپنے اپنے لوگوں کی قیادت کرتے ہوئے تیراہ میدان پہنچ گئے
سینکڑوں لوگ باڑہ بازار میں امن مارچ سے رہ بھی گئے جن کے لئے ٹرانسپورٹ کا انتظام نہیں کیا گیا تھا منتظمین امن مارچ کے مطابق انہوں نے اپنی بساط کے مطابق ٹرانسپورٹ کا انتظام کردیا تھا تاہم لوگوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے مذید ٹرانسپورٹ کا انتظام ممکن نہیں رہا
یہ بھی پڑھیں
- قبائلی علاقوں کے پریشان کن حالات،کس سے منصفی چاہیں؟
- 7 قبائلی اضلاع اور بجٹ میں 57 ارب روپے کا مذاق
- چہ وگے پہ سیخ ہم ور خیجی۔ قبائلی نوجوان امکانات اور خدشات !!!
- عوام اور قیادت کا امتحان اور قبائلی اضلاع میں بلدیاتی انتخابات!
بہرحال قومی مشران اور سیاسی قائدین نے امن مارچ سے خطابات کرتے ہوئے واشگاف الفاظ میں ریاستی سیکیورٹی اداروں اور حکومت کو خبردار کیا کہ وہ اب کس جنگ یا دہشتگردی کی ایندھن بننے کے لئے تیار نہیں اور نہ ہی بدامنی اور خون خرابے کی اجازت دینگے
اور واضح الفاظ میں کہا کہ امن و امان برقرار رکھنا ریاست اور حکومت کی ذمہ داری ہے مقررین نے خبردار کیا کہ وہ باڑہ اور تیراہ میں کوئی گڑ بڑ، افراتفری اور دہشتگردی برداشت نہیں کرینگے اور نہ ہی علاقہ چھوڑ کر بھاگیں گے بلکہ متحد ہوکر پرامن اورعوامی جدوجہد کے ذریعے اصلاح احوال کی کوشش کرتے رہینگے
انہوں نے کہا کہ یہ ریاستی سیکیورٹی اداروں کی اولین ذمہ داری ہے کہ عوام کو جان و مال اور آبرو کی حفاظت فراہم کریں، چادر اور چاردیواری کے تقدس کا خیال رکھیں اور اگر وہ یہ ذمہ داری ادا نہیں کر سکتے تو کھل کر بتایا جائے تاکہ وہ اپنی حفاظت خود کر سکے
تیراہ میدان امن جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ باڑہ اور تیراہ میدان دہشت گردی کی جنگ میں تباہ ہو چکے ہیں، لوگ بےروزگار ہیں، بچے تعلیم سے محروم ہیں ،سڑکوں کی حالت درست نہیں، صحت اور بجلی کی کوئی سہولیات نہیں جبکہ جنگلات کے تحفظ کا بھی کوئی انتظام نہیں اس لئے حکومت باڑہ اور تیراہ کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لئے منصوبے شروع کریں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ حکومت امن و امان برقرار رکھیں
لوگوں کو تحفظ فراہم کریں تیراہ جانے والے سیاحوں کو چیک پوسٹوں پر تنگ نہ کیا جائے تاکہ خوف کی فضا کو ختم کیا جا سکے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ امن برقرار رکھنے کے لئے وہ متحد اور متفق رہینگے اور آفریدی اقوام پر مشتمل کمیٹی بنائیں گے تاکہ ہائی لیول پر مذاکرات بھی کریں اس جلسے میں سب سے زیادہ تعداد نوجوانوں کی تھی جو کہ مسلسل امن کے حوالے سے نعرے لگاتے رہے