آزادی ڈیسک
ترکی میں‌دہشت گرد تنظیم سے تعلق رکھنے کے الزام میں مزید 103 حاضر سروس ترک فوجی افسر گرفتار،ترک سیکیورٹی فورسز نے مغربی صوبے ازمیر میں ایک آپریشن کے دوران دہشت گرد تنظیم فتح اللہ ٹیررسٹ آرگنائزیشن (فیٹو) سے تعلق رکھنے والے 130 فوجی اہلکاروں کو گرفتار کیا۔
ازمری کے چیف پبلک پراسیکیوٹرز آفس نے 148 مشتبہ افراد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے جس میں سے 103 فوجی اہلکار شامل تھے جو اس وقت ترک فوج میں مختلف عہدوں پر کام کر رہے ہیں۔ ترک سیکیورٹی فورسز نے ملک کے 47 صوبوں میں دہشت گرد تنظیم فیٹو کے خلاف بڑا آپریشن شروع کیا ہوا ہے۔
گرفتار ہونے حاضر سروس فوجیوں میں ایک کرنل، کئی لیفٹنٹس، میجر، کیپٹن، سارجنٹ اور اسپیشلسٹ سارجنٹس شامل ہیں۔
طیب اردگان ترکی کے ماضی قریب کا ہر نقش کہن مٹانے کو تیار
ترکی کے صوبے ازمیر کے پبلک پراسیکیوٹرز آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے گرفتار ہونے والے فوجی افسروں کے فیٹو کے مقامی دہشت گردوں سے تعلقات تھے اور ان کے درمیان روابط جاری تھے۔ یہ رابطے پے فون کے ذریعے ہو رہے تھے۔

ترک مسلح فوج سے جو افسران گرفتار کئے گئے ان میں سے کئی کا تعلق زمینی فوج ، 47 ترک فضائیہ، 18 ترک بحریہ، 38 جینڈر میری اور 19 کا تعلق کوسٹ گارڈز سے ہے۔
واضح رہے 2015 میں‌فتح اللہ گولن کی تحریک سے وابستہ افراد پر ترک صدر رجب طیب اردگان کے خلاف ناکام فوجی بغاوت کا الزام عائد کیا جاتا ہے ،جس میں‌300 سے زائد شہری مارے گئے .دوہزار سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے .اس تنظیم کے سربراہ فتح‌اللہ گولن 1999سے امریکہ میں‌پناہ گزین ہیں .جبکہ ناکام فوجی بغاوت کے بعد ان کی تنظیم فیٹو کو ترکی ،پاکستان اور خلیج تعاون کونسل کے ممالک نے دہشت گرد تنظیم قراردے رکھا ہے .

بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ناکام بغاوت کے بعد اب تک ملک بھر میں‌گرفتاریوں‌کا سلسلہ جاری ہے ،جن میں‌جج ،صحافی ،اساتذہ اور سرکاری ملازمین شامل ہیں‌،ایک اندازے کے مطابق اب تک 80 ہزار کے لگ بھگ افراد گرفتار ہوچکے ہیں‌جبکہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد کو تنظیم کے ساتھ تعلقات رکھنے کے الزام میں‌نوکریوں سے فارغ کیا جاچکا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے