آزادی نیوز
لاہور میں تحریک لبیک پاکستان کے قائد علامہ سعدرضوی کی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد ملک بھر کے تمام چھوٹے اور بڑے شہروں میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ،جس سے مختلف شہروں میں بدترین ٹریفک جام ہے اور معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں
اگرچہ سعد رضوی کی گرفتاری کے حوالے سے پولیس کی جانب سے کوئی وضاحت جاری نہیں کی گئی ،تاہم گمان ہے کہ انہیں 20 اپریل کو اسلام آباد میں دھرنا دینے سے باز رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے
واضح رہے کہ تحریک لبیک کی جانب سے حکومت پر فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا جارہا تھا ،جس کے خلاف تحریک نے 20 اپریل کو ایک بار پھر اسلام آباد کی جانب مارچ کا اعلان کردیا تھا
آئین شکنی غداری کے زمرے میں آتی ہے ،جسٹس فائز عیسٰی
پاک فوج پر تنقید جرم قرار،اپوزیشن کی مخالفت
لاہور پولیس نے سعد رضوی کو اس وقت حراست میں لیا جب وہ ایک نمازجنازہ میں شرکت کیلئے جارہے تھے

تاہم ان کی گرفتاری کی اطلاع عام ہوتے ہی تمام چھوٹے اور بڑے شہروں میں کارکنان سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے سڑکوں پر دھرنا دیکر آمدورفت مسدود کردی
اسلام آباد پولیس کی جانب سے بھی جڑواں شہروں کے درمیان آمد ورفت کو برقرار رکھنے کیلئے شہریوں کو متبادل راستوں پر سفر کی ہدایت کی گئی ہے ،جبکہ امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کیلئے دونوں شہروں میں پولیس اور رینجرز کے دستے تعینات کردئے گئے ہیں
کیوں کہ اس وقت بڑی تعداد میں مظاہرین نے مری روڈ کو بند کررکھا ہے ،جس سے دونوں شہروں کے درمیان آمدورفت مفلوج ہے
میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی ،لاہور سمیت دیگر شہروں سے بھی بڑی شاہراہیں بندکرنے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں

واضح رہے کہ گذشتہ سال دھرنے کے بعد تحریک لبیک اور حکومت کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا جس میں حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ وہ پارلیمنٹ سے قانون سازی کے ذریعے توہین آمیز خاکے بنانے والے ملک فرانس کے سفیر کو ملک سے نکال دینگے
تاہم تحریک کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ حکومت اپنے وعدے پورا کرنے میں سنجیدہ نہیں
جس کے خلاف تحریک کے قائد سعد رضوی نے ایک بار پھر 20 اپریل کو اسلام آباد کی جانب مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔