بیورو رپورٹ پشاور

اسلامی جمیعت طلبہ کا مجموعی قومی آمدنی کا 4 فیصد حصہ تعلیم کیلئے مختص کرنیکا مطالبہ ،پوری دنیا میں ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک اپنے جی ڈی پی کا 4 فیصد تعلیم پر خرچ کررہے ہیں

جنوبی ایشیاء اور ہمارے پڑوس کے ممالک بھی ہم سے زیادہ تعلیم پر خرچ کررہی ہیں لہذا ہمارا مطالبہ ھے کہ اس سال کے بحٹ میں تعلیم کیلئے 4 فیصد مختص کیا جائے

پشاور پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران صوبائی جنرل سیکرٹری اعجازالحق سورانی  نے کہا  صوبہ بھر میں بالحصوص اور نئے ضم شدہ اضلاع میں بالعموم نئے کالجز کی تعمیر کی جائے کیونکہ موجود کالجز کی تعداد بہت کم ھے

جبکہ طلبہ کی تعداد میں روز بروز اضافہ ھوتا جارھا ھے لہذا صوبائی حکومت اس سال کے بحٹ میں نہ صرف نئے کالجز کی تعمیر کیلئے فنڈ مختص کریں بلکہ نئے کالجز کی تعمیر کو بھی یقینی بنایئے۔


یہ بھی پڑھیں 

  1. کوروناکی بگڑتی صورتحال 17 اضلاع میں تعلیمی سرگرمیاں معطل
  2. خیبرپختونخواہ ،نویں سے بارہویں تک تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ
  3. 10 جولائی سے میٹرک،انٹرمیڈیٹ امتحانات کا شیڈول جاری
  4. پشاورمیں 40 سال بعد مہمند قوم کا لویہ جرگہ کیوں ہورہا ہے ؟

ناظم پشاور کاشف حسن زئی اور ترجمان محمد حسن بھی اس موقع پر ان کے ہمراہ تھے ۔اسلامی جمعیت طلبہ کے عہدیداروں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہائرایجوکیشن کمیشن کو ان کی ضرورت کے مطابق فنڈز دیئے جائیں

ایچ ای سی کو فنڈز نہ ملنے پر مسائل بڑھے ،سورانی

کیوں کہ فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے جامعات مالی بحران کا شکار ہیں ۔اور فیسوں میں اضافہ ہونے کے باعث غریب طلباء تعلیم حاصل کرنے کے کے مواقع سے محروم ہو رہے ہیں ۔اس وقت صورتحال یہ ہے کہ سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے فیسوں کے لحاظ سے ایک دوسرے کے قریب ترین پہنچ چکے ہیں

انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ حکومت پرائیویٹ جامعات کے معیار تعلیم اور مالی معاملات سمت دیگر چیزوں کی نگرانی کیلئے صوبائی سطح پر ایک کونسل قائم کرے تاکہ ان طلباء کے حوالے سے ان کے معاملات کی موثر نگرانی ہوسکے

جبکہ گذشتہ سال کووڈ کی وجہ سےطلباء سے وصول کی جانے والی فیسیں بھی اگلے سال میں ایڈجسٹ کرنے کا مطالبہ کیا گیا

سات مطالبات کیا ہیں؟

1۔جی ڈی پی کا 4 فیصد تعلیم کو دیا جائے

2۔ حکومت ایچ ای سی کے ڈیمانڈ کے مطابق انکو فنڈ فراہم کریں

3۔پورے صوبہ میں بالحصوص اور نئے ضم شدہ اضلاع میں بالعموم نئے کالجز کی تعمیر کی جائے

4۔۔ کوویڈ کے دوران طلبہ سے لیے گئے فیسوں کو اس سال کے فیسوں میں ایڈجسٹ کیا جائے۔۔

5۔۔ وزیر اعظم لیپ ٹاپ سکیم اور ریمبسمنٹ سکیم کو دوبارہ بحال کیا جائے

6۔پرائیویٹ جامعات کے تمام معملات کی نگرانی کیلئے صوبائی سطح پر کونسل کا قیام کیا جائے

7۔۔ جامعات اور کالجز کے فیسوں میں اضافے کو واپس لیا جائے۔۔