آزادی ڈیسک
ایران کے انتخابات میں سخت گیر مذہبی رہنما اور ایرانی عدلیہ کے سربراہ کو واضح برتری حاصل ہوگئی ہے ۔اگرچہ ان انتخابات میں ایرانی تاریخ میں ووٹ ڈالنے کی شرح کم ترین رہی
جہاں صرف 48.8 فیصد شہریوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیافتح یاب قرار پانے والے ابراہیم رئیسی کو 62 فیصد کے قریب ووٹ ملے
نومنتخب صدر اگست میں اپنا عہدہ سنبھالیں گے ۔60 سالہ ابراہیم رئیسی ایران کی قیادت اس وقت سنبھال رہے ہیں جب ایران جوہری معاہدے کے حوالے سے بڑی طاقتوں کے ساتھ معاملات میں الجھا ہوا ہے ،جبکہ امریکی پابندیوں نے اس کی معیشت کو شدید ٹھیس پہنچا رکھی ہے
خود نومنتخب ایرانی صدر بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزام میں امریکی پابندیوں کی زد میں ہیں
یہ بھی پڑھیں
- ایران میںصدارتی انتخابات ،مضبوط امیدوار کون ہیں؟
- مسلم دشمنی کی بنیاد پر استوار ہونیوالا بھارت اسرائیل معاشقہ
- ڈرون حملوںکیلئے پاکستان کے انکار کے بعد امریکا کے پاس متبادل کیا ہے ؟
- ماضی کو بھول جائیں ،اب پاکستان محفوظ ہاتھوں میں ہے
گزشتہ روز ابراہیم رئیسی کی فتح کے بعد سبکدوش ہونے والے صدر حسن روحانی نے ان سے ملاقات کی اور انہیں مبارکباد پیش کی
بعدازاں میڈیا سے بات چیت کے دوران حسن روحانی نے کہا ہم نومنتخب صدر کیساتھ ہیں اور حکومت کی تشکیل میں ان کی ہر ممکن مدد کرینگے ۔
دنیا کا ایرانی انتخابات پر ردعمل
پاکستان
وزیراعظم عمران خان نے اپنے تہنیتی پیغام میں کہا
پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی ،علاقائی امن اور خوشحالی کیلئے نومنتخب صدر کیساتھ ملکر کام کرنے کے خواہاں ہیں
ترکی
ترک صدر رجب طیب اردگان نے بھی ابراہیم رئیسی کو کامیابی پر مبارکباد دی ،انہوں نے اس امید کا اظہار کیاکہ انہیں یقین ہے کہ رئیسی کی قیادت میں پڑوسی ممالک کے درمیان تعلقات مزید بہترہونگے
رئیسی کے نام اپنے خط میں اردگان نے کہا دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری اور مضبوطی کیلئے ہم آپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہیں
امریکہ
امریکہ محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ صدارتی انتخابات میں عوام کو ان کی رائے کا کھل کر اظہار کا موقع نہ دینا افسوس ناک ہے ۔
تاہم امریکی ایران کیساتھ 2015 کی جوہری ڈیل کے حوالے سے مذاکرات بہرحال جاری رکھے گا
روس
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے نومنتخب ایرانی صدر کومبارکباد دیتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا آنے والے دنوں میں دوطرفہ تعمیری تعاون میں اضافہ ہوگا
اسرائیل
اسرائیل نے اپنے ردعمل میں نومنتخب صدر کو ایرانی کی تاریخ کا سب سے شدت پسند صدر قرار دیا اور انہیں تہران کے قصائی کا لقب دیتے ہوئے کہا
عالمی برادری ابراہیم رئیسی کے 30 ہزار سے زائد لوگوں کے ماورائے عدالت قتل میں براہ راست کردار کی وجہ ان کی مذمت کرچکی ہے
اسرائیلی وزرات خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں مزید کہا گیا
ایران کی توسیع پسندانہ نظریہ کے حامی شدت پسند شخص کا انتخاب مستقبل کے حوالے سے ایران کی سوچ کا واضح اظہار ہےاس کے علاوہ شام ،عراق ،یمن ،قطر کے سربراہان نے بھی نومنتخب ایرانی صدر کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور بہتر و خوشحال مستقبل کی امید ظاہر کی ہے
ایمنسٹی انٹرنیشنل
سیکرٹری جنرل ایمنسٹی انٹرنیشنل آگنیس کالمرد نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں کہا کہ رئیسی کے خلاف ان کے انسانیت کے خلاف جرائم کی تحقیقات کی ضرورت ہے
لیکن بجائے اس کہ ان کے خلاف قتل ،جبری گمشدگیوں اور تشدد کی تحقیقات ہوں انہیں صدارت کے عہدے پر فائز کردیا گیا ہے
انہوں نے مزید کہا ہمارا اب بھی مطالبہ ہے کہ ان کے ماضی و حال میں ہونے والے انسانیت سوز مظالم میں ملوث ہونے کی عالمی قوانین کے تحت تحقیقات کی جائیں ۔
حماس
دریں اثنا غزہ میں برسراقتدار جماعت حماس نے انتخابات کے ذریعے نئی ایرانی قیادت کے انتخاب کا نہایت گرمجوشی سے خیرمقدم کیا ہے
حماس کے ترجمان حاذم قسام نے اپنے بیان میں کہا ہم اسلامی جمہوریہ ایران میں جمہوری عمل کی کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں ،جس میں ابراہیم رئیسی کو بطور صدر کامیابی حاصل ہوئی ہے
ہماری ایران کی ترقی و خوشحالی کیلئے نیک خواہشات ہے ،جس نے فلسطینیوں کی جدوجہد کی ہر موقع پر بے لوث حمایت کی ہے
انسانی حقوق کی تنظیم کا ردعمل
ہیومن رائٹس واچ کے مشرق وسطیٰ کے نائب ڈائریکٹر مشعال پاگے نے اپنے بیان میں کہا رئیسی کا انتخاب غیرمنصفانہ انتخابات اور جبر کے ذریعے ہوا ۔جنہوں نے حالیہ انسانی تاریخ میں ایرانی عدلیہ کا سربراہ ہونے کے ناطے بدترین انسانی مظالم کا ارتکاب کیا ۔انہیں صدارت پر فائز کئے جانے کے بجائے ان کے خلاف تحقیقات کی ضرورت ہے