سید کوثر نقوی
عید کی تعطیلات کے دوران ایبٹ آباد شہر کے مصروف ترین منڈیاں چوک سے اچانک لاپتہ ہو جانے والے غوری میزائل کے ماڈل کا معاملہ ہنوز عوامی بحث کا حصہ بنا ہوا ہے
جس پر سوشل میڈیا اور عوامی سطح پر مختلف قیاس آرائیوں اور بحث مباحثہ کا سلسلہ جاری ہے
واضح رہے کہ غوری میزائل کا مذکورہ ماڈل تقریباً 24 سال قبل ڈاکٹر عبدالقدیر خان ریسرچ لیبارٹری کی جانب سے اس وقت کے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ (سابقہ صوبہ سرحد) سردار مہتاب احمد کی خصوصی دلچسپی پر اس وقت کے کمشنر ہزارہ غلام دستگیر اختر جو بعدازاں چیف سیکرٹری کے عہدے سے سبکدوش ہوئے نے نصب کروایا تھا ۔مانسہرہ اور ایبٹ آباد کے درمیان واقع شاہراہ ریشم پر نصب ہونے والے میزائل کے ماڈل کی نسبت سے یہ چوک میزائل چوک کے نام سے معروف ہوا ۔
یہ بھی پڑھیں
- ایبٹ آباد کے شہر قدیم کی تعمیراتی صنعت اور کام دوست گدھا
- سیاسی مداخلت ،خیبرپختونخواہ میں شعبہ صحت کی تباہی کا سبب
- ایبٹ آباد ،سوشل میڈیا پر مرد بن کر خواتین کو ہراساں کرنیوالی خاتون گرفتار
- گوادر کا تزویراتی محل وقوع اور چینی سرمایہ کاری
اس ماڈل کی تیاری اور تنصیب میں کے آر ایل کے ایک معروف سائنسدان اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے اہم معاون ڈاکٹر محمد فاروق جن کا تعلق اسی ضلع سے تھا نے بھی متحرک کردار ادا کیا اور بعدازاں اس کی دیکھ بھال کے حوالے سے بھی وہ کافی مستعد رہے
واضح رہے کہ 1500 کلومیٹر دور مار کرنے اور کی صلاحیت رکھنے والے ایٹمی صلاحیت کے حامل غوری میزائل کا تجربہ 6 اپریل 1998 کو ٹلہجہلم رینج سے کیا گیا تھا
گذشتہ دو دہائیوں سے میزائل چوک ایبٹ آباد شہر میں ایک منفرد پہچان اور شاہراہ ریشم پر اہم سنگ میل رہا ،تاہم عید کی چھٹیوں کے دوران ماڈل کے اچانک غائب ہونے کی خبر شہر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیلی گئی ۔اولین شہریوں کی جانب سے اسے چوری کی ایک واردات قرار دیتے ہوئے قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور بالخصوص کینٹ بورڈ انتظامیہ کی انتظامی و حفاظتی صلاحیتوں پر تنقید شروع کردی گئی ۔اور اس معاملہ کی اعلیٰ سطح انکوائری کا مطالبہ کیا جانے لگا
اگرچہ کنٹونمنٹ بورڈ انتظامیہ کی جانب سے تاحال اس بارے میں کوئی موقف جاری نہیں کیا گیا تاہم جناح آباد پولیس چوکی کے انچارج عبدالوحید کی جانب سے میڈیا کو فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق کینٹونمنٹ بورڈ کے شعبہ انسداد تجاوزات کے اہلکار طارق خان کی نگرانی میں یہ ماڈل ہٹایا گیا اورجسے بورڈ کی ایک گاڑی پر لاد کر لے جایا گیا ۔
تاہم اپنے بیان میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ ماڈل کو ضروری مرمت و تزئین کے بعد دوبارہ اپنے مقام پر نصب کردیا جائے گا ۔