اسٹاف رپورٹر
بین الاقوامی شاہراہ ریشم کا ایبٹ آباد کے مقام پر سات کلو میٹر ٹکڑے کا گذشتہ آٹھ ماہ سے تعمیراتی کام جاری ہے ،لیکن یہ سلسلہ جلد ختم ہوتا ہوا نظر نہیںآرہا .اندرون شہر اور بیرونی علاقوںسے اس سڑک پرسفر کرنا ایک ڈرائونا خواب بن چکا ہے ،اور سب سے بڑھ کر اس منصوبے کے ذمہ دارادارے نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے اس کی مدت تکمیل میںایک بار پھر توسیع کا اعلان کردیا ہے .نئے اعلان کے مطابق کام 28 فروری کے بجائے اب یہ منصوبہ پندرہ مارچ تک مکمل ہوگا .
واضحرہے کہ سیاحتی مراکز کا دروازہ کہلانے والے ایبٹ آباد شہر کے وسط سے گزرنے والی یہ بین الاقوامی شاہراہ شمالی علاقہ جات اور آزادکشمیر کو ملک کے دیگر حصوںسے ملانے کا واحد ذریعہ ہے ،لیکن کافی سالوںسے سڑک کی تعمیر و مرمت نہ ہونے کی وجہ سے اس کی حالت انتہائی دگرگوںاور سفرکیلئے دشوار گزار ہوچکی تھی .
جس پر تقریبا آٹھ ماہ قبل پفرز چوک سے میرپور تک آٹھ کلومیٹر کے ٹکڑے کی تعمیر کا کام شروع ہوا ،لیکن کام میںسست روی کی وجہ شہریوںاور مسافروںکو بدترین مشکلات کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے ،جہاںصبح سے شام تک گھنٹوںٹریفک جام معمول بن چکا ہے اور چند منٹوںکے سفر کیلئے اب گھنٹوںدرکار ہوتے ہیں.
رعایتی آٹا آزاد کشمیر سمگل کرنے کی کوشش ناکام ، دو ملزمان گرفتار
توہین عدالت پر رکن قومی اسمبلی صالح محمد ،ایم پی اے احمد شاہ کے وارنٹ جاری
این ایچ اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر وصی اللہ خان نے میڈیا کو بتایا کہ محکمہ کام کو مقررہ وقت میںمکمل کرنے کی بھرپورکوششیںجاری رکھے ہوئے ہیں.انہوں نے بتایا کہ شاہراہ کو تین مختلف حصوں میںتعمیر کیا جانا تھا ،اور اس منصوبے کی مدت تکمیل مئی تک تھی ،جس میںشاہراہ کیساتھ ساتھ کنارے اورپارکنگ ایریا کی پختگی بھی شامل ہے لیکن شہریوں کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے قبل از وقت ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے
جبکہ اس سے قبل ڈپٹی ڈائریکٹر این ایچ اے مسعود خان نے مشینری اور انسانی وسائل میںاضافہ کا اعلان کرتے ہوئے منصوبہ چھ کے بجائے تین ماہ میںمکمل کرنے کا دعویٰکیاتھا جو کہ 28 فروری تک مکمل ہونا تھا .تاہم اسسٹ ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ کام اور معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیںکیا جاسکتا ،جبکہ ٹھیکیدار کمپنی نے بھی مشینوںاور افراد کی تعداد میںاضافہ کیا ہے .
یادرہے کہ 24کروڑ کے منصوبے میں7.2 کلومیٹر سڑک ،نکاسی کے نالوں اور کناروںکی تعمیر شامل ہے ،لیکن کام کی سست روی اور تاخیر نے شہریوںکو دوہرے عذاب میںمبتلا کرکے رکھ دیا ہے ،جہاں اندرون شہراور بیرون شہر سفر کرنے والوںکو گھنٹوںبدترین ٹریفک جام اور گردوغبار کے بادلوںکا سامنا کرنا پڑتا ہے ،بالخصوص دفاتر میںکام کرنے والوں،سکول کالجوںکے طلباء و طالبات کے لئے بروقت پہنچنا ناممکن امر بن چکا ہے .جبکہ سڑک کے قریب شہری آبادی بھی فضائی آلودگی کے باعث مختلف امراضمیںمبتلا ہورہے ہیں.