آزادی ڈیسک
دنیا بھر میں پھیلے کروڑوں انٹرنیٹ صارفین کو اچانک اس وقت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب دنیا کی سرکاری ، نیوز اور تجارتی ویب سائٹس تک رسائی اچانک بند ہوگئی
ان میں فنانشل ٹائمز ،سی این این ،بلومبرگ اور الجزیرہ کی ویب سائٹس سرفہرست ہیں ،جبکہ عام ویب سائیٹس تک رسائی بھی تادیر معطل رہی
اس کے علاوہ برطانوی اخبار گارجین اور دیگر بڑی اخباری ویب سائٹس تک رسائی بھی متاثر ہوئی
برطانیہ اور امریکہ کی سرکاری ویب سائیٹس بھی ناقابل رسائی رہیں تاہم انہیں تھوڑی دیر تک بحال کردیا گیا
یہ بھی پڑھیں
- ضرورت پڑنے پر انٹرنیٹ بند ،فوج بلانے پر غور
- پاکستان کی 87 فیصد آبادی تک انٹرنیٹ کی رسائی
- 1.5 جی بی فی سیکنڈ سپیڈ ،پاکستان میں 5جی کا کامیاب تجربہ
- لکی موٹرز نے پاکستان میں نئی کار متعارف کروا دی
ان ویب سائٹس پر جانے والے صارفین کو رابطہ میں دشواری یا آپ کا مطلوبہ صفحہ دستیاب نہیں کا پیغام دیکھنے کو ملتا رہا
خرابی کی وجوہات کا فوری تعین نہ ہوسکا
اگرچہ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ایسا کیوں ہوا ؟
سان فرانسسکو میں قائم فاسٹلی نامی خدمات فراہم کرنیوالی کمپنی نے مسئلہ کو تسلیم کرتے ہوئے اپنی ویب سائیٹ پر لکھا کہ وہ معاملے کی چھان بین کررہے ہیں۔
اس پیغام کے ایک گھنٹے بعد کمپنی کی جانب سے ایک اور پیغام جاری کیا گیا کہ مسئلہ کی نشاندہی ہوچکی ہے اور خرابی دور کردی گئی ہے ،صارفین اب خدمات سے استفادہ کرسکتے ہیں
صارفین کا ردعمل
واضح رہے کہ اس کمپنی کے سرور دنیا کے بڑے میڈیا ہائوسز کے زیراستعمال ہیں
اس واقعہ کےخلاف صارفین کی جانب سے بڑے پیمانے پر شکایات درج کروائی گئیں ،جن میں سوشل سائٹ ریڈٹ کے 21 ہزار صارفین جبکہ امازون کے 2 ہزار سے زائد صارفین نے شکایات کروائی ہیں