آزادی ڈیسک


افغانستان سے امریکی انخلاء کا مرحلہ قریب آنے کیساتھ طالبان نے بھی اپنی پیش قدمی تیز کردی ہے ۔اور مئی سے اب تک درجنوں اہم اضلاع اور علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے ۔حالیہ دنوں میں جبکہ امن مذاکرات تعطل کاشکار ہیں ،طالبان نے شمالی افغانستان کے صوبہ قندوز کے ایک اہم ضلع پر قبضہ کرتے ہوئے صوبائی دارلحکومت کا گھیرائو کرلیا ہے

صوبہ قندوز کے صوبائی پولیس سربراہ کے مطابق طالبان کی جانب سے ضلعی مرکز امام صاحب کے اردگرد لڑائی کا سلسلہ اتوار کو رات گئے شروع ہوا اور پیر کی صبح تک طالبان نے ضلع کے انتظامی وپولیس دفاتر کا کنٹرول سنبھال لیا

انعام الدین رحمانی کے نے بتایا کہ طالبان صوبائی دارلحکومت سے محض چھ کلومیٹر دور ہیں تاہم وہ ابھی تک شہر میں داخل نہیں ہوئے ،البتہ کچھ طالبان دستوں کی کابل کی جانب روانگی کی اطلاعات بھی پائی جاتی ہیں


یہ بھی پڑھیں

  1. حقیقی اسلامی نظام کا نفاذ ہی افغانستان کے مسائل کا حل ہے ،طالبان
  2. بھارت نے افغان طالبان قیادت کیساتھ روابط بڑھانے کی کوششیں تیز کردیں
  3. امریکی انخلاء اور افغان طالبان کیلئے فیصلے کی گھڑی
  4. امریکہ کیلئے فوجی اڈو‌ں پر پاکستان کی وضاحت اور طالبان کا شدید ردعمل

واضح رہے کہ امریکہ اور ناٹو کی جانب سے انخلاء کا عمل شروع ہوتے ہی مئی سے اب تک درجنوں اضلاع طالبان کے قبضہ میں جاچکے ہیں ۔

جبکہ حالیہ کاروائی میں بھی انہوں نے وسط ایشیا کے ساتھ اہم تجارتی شاہراہ پر واقع ضلع امام صاحب کا کنٹرول سنبھال لیا ہے

ضلعی پولیس حکام کے مطابق افغان نیشنل آرمی اور پولیس نے طالبان کے حملوں کے خلاف بھرپور مزاحمت کی ہے ،لیکن ابھی تک جھڑپوں میں مارے جانے والوں کی تعداد کا صحیح اندازہ لگانا مشکل ہے

دوسری جانب طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی ضلع امام صاحب پر طالبان کے قبضے کی تصدیق کی ہےجبکہ اس کےدیگر قریبی اضلاع دشت آرچی پر پہلے ہی طالبان کا قبضہ ہے

ہتھیار ڈالنے والے سرکاری فوجیوں کے ساتھ حسن سلوک کی ہدایت

اس علاقے سے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ نقل مکانی کرکے آنے والے ایک شہری کے مطابق قندوز سے بڑی تعداد میں لوگ کابل کی جانب فرار ہورہے ہیں ۔جبکہ سڑکوں اور شاہراہوں پر ہر طرف طالبان موجود ہیں

حالیہ اطلاعات کے مطابق بغلان اور دوشی پر طالبان کا قبضہ ہے جس کے مطلب ہے کہ طالبان پانچ شمالی صوبوں کے کابل سے رابطے کی واحد شاہراہ کو اپنے کنٹرول میں لے چکے ہیں

دوسری جانب مختلف سوشل میڈیا ویب سائٹس اور وٹس ایپ پر ایسی ویڈیوز اور تصاویر گردش کررہی ہیں جن میں ہتھیار ڈالنے والے سرکاری فوجیوں کو طالبان کی جانب سے رقم فراہم کرنے اور انہیں گھر لوٹنے کا کہا جارہا ہے

اتوار کے روز ایک طالبان رہنما مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ نے ایک بیان میں طالبان کو ہدایت کی کہ وہ ہتھیار ڈالنے والے سپاہیوں کے ساتھ اچھا سلوک کریں