آزادی ڈیسک
جوبائیڈن کا افغان جنگ کے اختتام کا باقاعدہ اعلان،اب یہ افغان عوام کی مرضی ہے کہ وہ اپنا ملک کیسے چلاتے ہیں ،امریکہ 31 اگست تک افغانستان میں فوجی آپریشن مکمل طور پر ختم کردیگا
جمعرات کی رات کو اپنی قوم سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا
ہم وہاں قوم بنانے نہیں گئے تھے ،اب افغان قیادت کو مل کر مستقبل کی جانب بڑھنا ہوگا
طالبان کی جانب سے مسلسل پیش قدمی کے باوجود امریکی فوجوں کے انخلاء کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا
افغانستان میں فوجوں کی موجودگی برقرار رکھنے کے حامی مزید کتنے ہزار نوجوانوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کے خواہشمند ہیں ؟
یہ ناقابل فتح جنگ ہے ،اور اس مسئلہ کا کوئی فوجی حل نہیں
انہوں نے مزید کہا میں امریکیوں کی ایک اور نسل کو افغانستان کی جنگ میں جھونکنا نہیں چاہتا جس کا نتیجہ اس سے مختلف نکلنے کی کوئی امید نہیں
ہمیں طالبان پر اعتماد نہیں ،لیکن ملک کے دفاع کیلئے افغان فوجوں کی صلاحیت پر یقین ہے
یہ بھی پڑھیں
- امریکہ نائن الیون سے پہلے طالبان حکومت کو ختم کرنے کا فیصلہ کرچکا تھا ،رپورٹ
- 20 سال تک افغان جنگ نہ جیتنے والا امریکہ پاکستان سے افغانستان پر کیسے قابو پائے گا ،عمران خان
- انسانی حقوق کا چھاج،امریکہ،چین اور پاکستان
- امریکہ کیلئے فوجی اڈوں پر پاکستان کی وضاحت اور طالبان کا شدید ردعمل
جبکہ امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے خطاب میں امکان ظاہر کیا کہ فوج کے انخلاء کے بعد افغان حکومت تنہا ملک نہیں چلا پائے گی اس لئے ضروری ہے کہ افغان حکومت طالبان کے ساتھ کسی معاہدے پر متفق ہوجائے
انہوں نے مزید کہا ہم نہیں کہہ سکتے کہ افغانستان میں امریکی جنگ کو مشن کی تکمیل نہیں کہا جاسکتا
ہمارا مشن اسامہ بن لادن کو مارنے کے بعد مکمل ہوگیا تھا ،جس کے بعد دنیا کے کسی کونے سے دہشت گردی نہیں پھوٹی
کابل حکومت کو طالبان کیساتھ ڈیل کا مشورہ
صدر جوبائیڈن کی تقریر سے قبل وائیٹ ہائوس کی پریس سیکرٹری جین پیسکی نے کہا بائیڈن انتظامیہ کو امریکی فوجیوں کے انخلاء کے بعد افغانستان میں تشدد اور بحران پیدا ہونے کا اندازہ تھا
لیکن سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فوجی انخلاء کے معاہدے کے بعد مزید قیام سے امریکی فوجوں پر حملوں میں اضافے کا خدشہ تھا
افغان جنگ کو 20 سال ہو گئے ہیں ،لیکن فوجی لحاظ سے فتح ممکن نہیں