آزادی ڈیسک
جرمنی سے تعلق رکھنے والے کلائوس اوئلر کا تعلق جرمنی کے شہر ڈسلڈورف کے نواحی علاقے میئربش سے ہے ،لیکن ان دنوںوہ کسی اور وجہ سے خبروںمیںہیں،اقوام متحدہ کے ساتھ بطور مشیر کام کرنے والے اور تقریبا25 سال سے پاکستان میںمقیم کلائوس گزشتہ آٹھ سال سے وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میںروٹیاں بیچ رہے ہیں،خاص جرمن ترکیب کی حامل یہ روٹیاںوہ بڑی مارکیٹوں اور مختلف ہفتہ وار بازاروںمیںفروخت کرتے ہیں.
وہ پہلی بار 1979 میںپاکستان آئے تھے لیکن پھر جب 2005 کازلزلہ آیا تو انہوں نے امدادی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا .
کلائوس اوئلر کے بقول میں نے اپنی زندگی میںجنوبی ایشیائی ممالک کے کئی دورے کئے ،وہ پہلی مرتبہ 1979 میںپاکستان آئے .مجھے اس خطے کی کثیرالجہت ثقافت نے ہمیشہ اپنی جانب متوجہ کیا
لیکن 20 سال قبل انہوں نے پاکستانیوںکی مہمان نوازی اور تعاون سے متاثر ہو کر ایک پاکستانی خاتون سے شادی کرلی ،ان کے بقول
”پاکستان میں لوگوں کا رویہ بہت ہی خیر مقدمی اور معاونت والا ہوتا ہے۔ آپ اس بہت خوبصورت ملک کے کسی بھی حصے میں چلے جائیں، آپ کو پاکستانی باشندے انتہائی مہمان نواز ہی ملیں گے۔‘‘
پھر آٹھ سال قبل انہوںنے اسلام آباد میںنانبائی کا کاروبار شروع کیا ،لیکن وہ مقامی ترکیب کے بجائے جرمن ترکیب کے مطابق روٹی تیار کرتے ہیں،اور پھر اسے اسلام آباد کی بڑی مارکیٹ اور ہفتہ وار بازار میںفروخت کرتے ہیں،جنہیںمغربی ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کے علاوہ مقامی لوگوںبھی بہت پسند کرتے ہیں.یاپنی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے پیش نظر جو کام انہوںنے آٹھ سال پہلے بعد از ریٹائرمنٹ کرنے کے لئے شروع کیا تھا وہ اس وقت ان کا کل وقتی کاروبار بن چکی ہے .
ان کی مصنوعات جرمن ترکیب لیکن اجزائے ترکیتی مقامی ہوتے ہیں،تازہ او ر بروقت اجزاءکی فراہمی یقینی بنانے کے لئے وہ زیادہ تر اجنا س اپنی چھت پربنے باغیچے میں. اگاتے ہیں.اپنے ذائقہ اور تازگی کی وجہ سے ان کی بیکری مصنوعات کافی مقبول ہیںاور اب وہ اپنی مصنوعات سفارتی علاقوںمیںبھی فراہم کررہے ہیں.لیکن اس سب کے باوجود وہ اپنے وطن کو یاد کرتے ہیں اور کسی روز واپس جا کراپنے شہر کو دیکھنے کے خواہشمند ہیں.
خبر کا ماخذ ڈی ڈبلیو اردو