کمال احمد
چمن اسپین بولدک سرحدی کراسنگ پر طالبان کے قبضے کے بعدپاکستان نے اپنی سرحد بند کردی ہے اور اضافی فوجی دستے بھی تعینات کردئیے گئے ہیں
دریں اثناء وزیر اعظم عمران خان اورسابق افغان صدر حامدکرزئی کے درمیان ٹیلیفون پر رابطہ ہوا ہے جس میں انہوں نے سا بق افغان صدر کو پاکستان میں مجوزہ بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے ۔
جبکہ وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ وزیراعظم نے افغان صدر کو افغانستان میں امن کیلئے ہر ممکن کوششوں کی یقین دہانی کروائی ہے
واضح رہے کہ گذشتہ روز روس نے بھی افغان حکومت کو طالبان کے ساتھ مذاکرات کا مشورہ دیا تھا
دوسری جانب گذشتہ روز طالبان کی جانب سے پاک افغان سرحد پر واقع اہم سرحدی راہداری سپین بولدک کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد پاک افغان دوستی گیٹ کو دونوں اطراف سے بند کردیا گیا ہے ،جس کے بعد دونوں اطراف سے شہریوں اور گاڑیوں کی آمدورفت بھی روک دی گئی ہے
یہ بھی پڑھیں
- طالبان پاکستان کی سرحد پر پہنچ گئے ،سپین بولدک پر قبضہ ،کابل انتظامیہ کی تردید
- کوہستان بم دھماکے میں9چینی باشندوں سمیت 13 جاں بحق
- پاکستان داسو ڈیم منصوبے کی بس پرحملےمیںملوث عناصرکوسخت سزا دے ،چین
- افغانستان جہاں طالبان ،وارلارڈز اور جنگ کے سوا اور بھی دنیائیں آباد ہیں
میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کی شب طالبان نے شدید جھڑپوں کے بعد ویش شہر سے افغان فوج کو بھگا دیا جس کے بعد شہر پر سرحد کے پارطالبان کے سفید علم لہراتے دکھائی دے رہے ہیں
ویش منڈی پاکستان اور افغانستان کے علاوہ وسط ایشیا کے دیگر ممالک کیلئے تجارتی سرگرمیوں کا اہم مرکز ہے جس پر اب طالبان کا قبضہ ہوچکا ہے
تازہ ترین پیش رفت کے بعد پاکستان نے افغان سرحد پر سیکورٹی ہائی الرٹ کردی ہے اور کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کیلئے اضافی دستے بھی تعینات کردیئے گئے ہیں
مقامی ذرائع کے مطابق اس وقت 5 سوسے زائد افغان شہری پاکستانی سرحد پر موجود ہیں جو واپسی کے منتظر ہیں ،جبکہ سرحد کی بندش کے باعث سینکڑوں ٹرک اور گاڑیاں بھی پھنسی ہوئی ہیں
کیوں کہ کسی کو بھی سرحد پار کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی
ذرائع کے مطابق اگرچہ پاکستانی علاقے چمن میں حالات معمول کے مطابق ہیں تاہم قبضہ والی رات کو دوسری جانب دھماکوں اور گولیوں کی آواز سنائی دیتی رہی ہیں لیکن کسی بھی زخمی کوپاکستانی سرحد کی طرف نہیں لایا گیا ہے
اگرچہ افغان حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے طالبان کا حملہ پسپا کرکےشہر کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے ،تاہم سرحد کے دونوں اطراف سے شہریوں نے طالبان کے قبضہ برقرار رہنے کی تصدیق کی ،جبکہ سوشل میڈیا پر بھی ایسی ویڈیوز موجود ہیں جن میں طالبان کے سفید علم اور سبز ہلالی پرچم کو آمنے سامنے لہراتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے
اس حوالے سے طالبان کے سوشل میڈیا اکائونٹس پر متعدد ایسی ویڈیوز موجود ہیں جن میں طالبان کے دعوےکی تصدیق جبکہ افغان حکومت کے دعوئوں کی نفی ہوتی ہے
ایسی ہی ایک ویڈیو میں طالبان جنگجو کو سرحد کے قریب دیکھا جاسکتا جس میں وہ بتارہا ہے کہ 20 سال بعد امریکیوں اور ان کی کٹھ پتلیوں کا خاتمہ ہوچکا ہے اور طالبان نے سپین بولدک ضلع اور راہداری پر اپنا قبضہ دوبارہ بحال کرلیا ہے
مجاہدین اور عوام کی بھرپورمزاحمت نے دشمنی کو شہر چھوڑنے پر مجبور کردیا ہے آپ اس وقت شہر پر امارت اسلامیہ کا علم دیکھ سکتے ہیں
یاد رہے کہ امریکی جارحیت کے 20 سال بعد افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلاء کا اعلان ہونے کے ساتھ ہر گزرتے دن کے ساتھ طالبان کی پیش قدمی تیز تر ہوتی جارہی ہے ،اور اس وقت افغانستان کی زیادہ تر بین الاقوامی سرحدی راہداریاں اور اہم اضلاع طالبان کے قبضے میں جا چکی ہیں
جبکہ حال ہی میں طالبان نے ملک کے 85 فیصد حصہ پر قابض ہونے اور پورے ملک پر محض 2 ہفتوں میں غلبہ پالینے کا دعویٰ کیا تھا ،تاہم طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہدنے بڑے شہروںاور صوبائی مراکز پرقبضہ نہ کرنے کو اپنی حکمت عملی قرار دیا تھا جس کا مقصد جانی و مالی نقصانات سے ہر ممکن گریز کرناتھا