طورخم / سدھیر احمد آفریدی
افغانستان کے لئے چینی ایکسپورٹ کوٹہ آج ختم ہو جائیگا 32 ہزار میٹرک ٹن چینی کوٹہ کی منظوری حکومت پاکستان نے دی تھی جس کے لئے وقتاً فوقتاً افغانستان کو چینی برآمد کی جاتی رہی تاہم اس دوران چینی کے اندر چینی کی اسمگلنگ بھی ہوتی رہی جس کو مختلف موقعوں پر طورخم اور میچنی پر کسٹم حکام نے ناکام بنا دیا
کسٹم ذرائع کے مطابق اب تک ان چند مہینوں میں اسمگلنگ کی پچاس کلوگرام کی چینی کے لگ بھگ 477 بیگز برآمد کر کے ضبط کر لئے گئے ہیں جوکہ 23850 کلوگرام بنتی ہے ، 20 کیسز رجسٹرڈ کئے گئے ہیں اور تقریباً 10 کے لگ بھگ گاڑیاں پکڑی گئی ہیں
یہ بھی پڑھیں
- محبت:پاکستان اور بھارت کے درمیان نیا میدان جنگ
- طورخم سانحہ جس نے بہت سی آنکھوں سے خواب چھین لئے
- طورخم سرحد پر پاکستانی مزدوروں کا دھرنا اور افغانستان کیلئے امدادی ٹرک
- طورخم بارڈر سے دوطرفہ تجارت میںکمی کی وجوہات کیا ہیں؟
واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے افغانستان میں چینی کی ضرورت پوری کرنے کے لئے ایک مخصوص کوٹے کے تحت 32 ہزار میٹرک ٹن چینی برآمد کروانے کی منظوری دی تھی جس کی معیاد آج بروز جمعرات ختم ہو جائیگی اور یہ کوٹہ محض چند ماہ کے لئے تھاواضح رہے کہ چینی اس وقت ایک ممنوعہ آئٹم ہے
ذرائع نے بتایا کہ میٹھیاری شوگر میل، باندھی شوگر مل،الائینس شوگر مل اور جے ڈی ڈبلیو شوگر مل سے چینی لے جانے والے ٹرکوں سے قانونی متعین کردہ کوٹے سے ہٹ کر اسمگلنگ کی چینی مختلف اوقات میں برآمد کر لی گئی ہے جو کہ چینی کے اندر چینی کی اسمگلنگ تھی اور جن ٹرکوں سے اسمگلنگ کی چینی کے بیگز برآمد کر لئے گئے ہیں ان کے مالکان کے خلاف کیسز درج ہیں اور ان کے خلاف قانونی کارروائی جاری ہے
چونکہ پاکستان کے اندر چینی کی قیمت بڑھی ہے اس لئے اس کو ممنوعہ اشیاء کی فہرست میں ڈال دیا گیا ہے تاکہ کوئی غیر قانونی طریقوں یا اسمگلنگ کے ذریعے چینی ملک سے باہر نہ نکال سکے اور اپنے ملک کے اندر چینی کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے اور قیمتیں بڑھنے نہ پائیں
تاہم ایک پڑوسی مسلمان ملک کے ناطے حکومت پاکستان نے افغانستان کے اندر چینی کی ضرورت پوری کرنے کے لئے وقتاً فوقتاً ایک مخصوص کوٹے کے تحت 32 ہزار میٹرک ٹن چینی برآمد کروانے کی اجازت دی تھی جس کی سپلائی پاکستان کے مختلف شوگر ملوں سے ہوتی رہی لیکن اس دوران طورخم کسٹم حکام نے چینی کی اسمگلنگ کی کوشش ممکن حد تک ناکام بنانے کی کوششیں کی ہیں۔