جبران شینواری
لنڈی کوتل
افغانستان میں غیر یقینی صورتحال ختم ہونے اور بینکوں کا نظام فعال ہونے کے بعد تجارتی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوگا،مصنوعات پر کسٹم ڈیوٹی کم کرنے سے پاکستانی ایکسپورٹرز کی حوصلہ افزائی ہوگی، طورخم بارڈر پر سمگلنگ روکنا اور این ایل سی کا انفراسٹرکچر بہتر بنانا ہوگا۔
طورخم کسٹم کے ڈپٹی کلکٹر اپریزمنٹ عمیر زاہد نے بتایا کہ پاکستانی برآمدات میں اضافہ افغان تاجروں اور کاروباری شخصیات پر منحصر ہیں کہ وہ کس حد تک پاکستانی مصنوعات کی ڈیمانڈ کرتے ہیں یا ان کو ضرورت ہے ڈپٹی کلکٹر طورخم کسٹم عمیر زاہد کے مطابق اگر افغان حکومت پاکستانی مصنوعات پر کسٹم ڈیوٹی میں رعایت دیں تو پاکستانی صنعت کاروں اور ایکسپورٹرز طبقے کی دلچسپی میں اضافہ ہوگا اور وہ بڑے پیمانے پر اپنی تیار کردہ مصنوعات افغانستان کو برآمد کر سکیں گے
فی الحال ستر فیصد ایکسپورٹ سیمنٹ کی ہوتی ہے جو حوصلہ آفزاء ہے اور پاکستانی برآمدات میں اضافے کا انحصار وہاں سے آرڈرز پر ہے کہ وہ کس حد تک ضرورت محسوس کرتے ہیں شوز اور کنفیکشنریز کے حوالے سے مثبت اشارے مل رہے ہیں جس سے پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہوگا
یہ بھی پڑھیں
- طورخم بارڈر ،افغان شہریوں کے پاکستان آنےپر پابندی ،سینکڑوں افراد پھنس گئے
- طورخم سے100 سے زائد افغان شہریوںکی پاکستان آمد ،سمگلنگ کی کوشش ناکام
- طورخم پر طالبان کنٹرول کے بعد تجارتی سرگرمیاں تیز ہوگئیں ،44 پاکستانیوںکی وطن واپسی
- قبائلی اضلاع کیساتھ ادھورےوعدےاورحق و مخالفت میںاٹھتی آوازیں
تاہم دیگر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سیمنٹ کے علاوہ برآمدات میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد یکم ستمبر تک برآمدات میں کمی آئی لیکن اب پھر 150 اور 200 کے قریب روزانہ گاڑیاں جاتی ہیں کچھ ذرائع نے بتایا کہ چونکہ افغانستان میں طالبان کے آنے کے بعدسارت بینک بند ہو گئے اس لئے برآمدات میں نمایاں کمی آئی
لیکن اب وقت کے ساتھ ساتھ برآمدات میں اضافہ ہوگا ڈپٹی کلکٹر کسٹم طورخم عمیر زاہد نے بتایا کہ افغانستان جو اشیاء آتی ہیں ان میں موسم کی وجہ سے اضافہ ہوا ہے اور روزانہ 400 کے لگ بھگ گاڑیاں طورخم کے راستے پاکستان آتی ہیں جن میں تازہ پھل اور سبزیاں شامل ہیں
انہوں نے بتایا کہ یہ تو موسمی چیزیں ہیں جن میں اس موسم میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے جبکہ باقی مہینوں میں پھر افغانستان سے درآمدات اتنی زیادہ نہیں ہوتیں البتہ سوپ سٹون وغیرہ ہر موسم میں آتے ہیں لیکن وہ بھی پاکستان کی ضروریات پر انحصار کرتے ہیں
انہوں نے بتایا کہ دونوں طرف سمگلنگ سختی سے روکنے کی ضرورت ہے اور کہا کہ پاکستان سے بوریوں میں بند اشیاء لے جانے پر پابندی ہے جن میں گندم، چینی، آٹا، چنا، دالیں، گڑ، فرٹیلائز اور بہسن میدا وغیرہ شامل ہیں انہوں نے بتایا کہ اگر این ایل سی کا انفراسٹرکچر بہتر ہو سکے تو پھر برآمدات میں اضافہ ممکن ہوگا
آجکل پاکستان سے سینکڑوں خالی گاڑیاں افغانستان جاتی ہیں تاکہ وہ وہاں سے تازہ پھل اور سبزیاں لیکر آئیں جس میں گاڑی والوں کا کرایہ زیادہ بنتا ہے