آزادی ڈیسک
افغان دارلحکومت کابل میں طالبات کے ایک تعلیمی ادارے کے قریب بم دھماکے میں 30 افراد جاں بحق پچاس سے زاٸد زخمی ہوگٸے
یہ واقعہ افغان دارلحکومت کابل کے اس علاقے میں پیش آیا جہاں ہزارہ شیعہ آبادی ہے ۔مرنے اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تر طالبات شامل ہیں
افغان صدر اشرف غنی کی طالبان کو شرکت اقتدار کی پیشکش
افغانستان سے مجوزہ امریکی انخلا پر بھارت پریشان
طالبان کی جانب سے واقعہ کی مذمت لاتعلقی کا اظہار
افغان دفتر خارجہ کے ترجمان طارق آریان نے بتایا کہ اس واقعہ میں تیس افراد مارے گٸے ہیں جبکہ 50 سے زاٸد افراد زخمی ہوۓ ہیں جبکہ اس واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی گٸی ہیں
عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ میں زیادہ تر زخمی و ہلاک ہونے والوں میں سکول کی طالبات شامل تھیں ۔جبکہ دھماکہ کے بعد ہر جانب چیخ و پکار اور خون دکھاٸی دے رہا تھا .
“متاثرین میں زیادہ تر 11 سے 15 سال کی بچیاں شامل تھیں جبکہ زخمیوں کی حالت کے پیش نظر ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے
واضح رہے کہ یہ دھماکہ شیعہ ہزارہ اکثریتی علاقے دشت برچی میں ہوا ہے یہ علاقہ اس سے قبل داعش تنظیم کا نشانہ بنتا رہا ہے ۔جہاں گذشتہ سال اسی علاقے میں داعش کی جانب سے ایک میٹرنٹی ہسپتال پر ہونے والے حملے میں درجنوں حاملہ خواتین اور نومولود بچے بھی مارے گٸے تھے
واقعہ میں زخمی ہونے والوں کو محمد علی جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے ۔جبکہ بعض مقامات پر مشتعل شہریوں کی جانب سے ایمبولینس گاڑیوں اور امدادی کارکنان پر حملوں کی اطلاعات بھی موصول ہوٸی ہیں
دوسری جانب طالبان نے واقعہ سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوۓ دھماکے کی مذمت کی ہے ۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ اس طرح کی بزدلانہ حرکت داعش افغانستان ہی کرسکتی ہے ۔جبکہ افغان صدر اشرف غنی نے دھماکے کی ذمہ داری طالبان پر عاٸد کی ہے
ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں افغان صدر نے کہا طالبان میں اتنی جرات نہیں کہ وہ کھلے عام سیکورٹی فورسز کا سامنا کرسکیں
اس لیے وہ تعلیمی اداروں اور عوامی مقامات کو نشانہ بنا کر بربریت کا مظاہرہ کر رہے ہیں واضح رہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کا عمل جاری ہے جو 11 ستمبر تک مکمل ہو جاۓ گا
امریکی فوج کے انخلاء کے پیش نظر ملک طالبان کی پیش قدمی میں اضافہ ہوا ہے جو عملی طور پر اس وقت نصف سے زیادہ حصے پر کنٹرول رکھتے ہیں ۔
تاہم اعلی امریکی فوجی عہدیداروں کی جانب سے انخلاء مکمل ہونے کے بعد طالبان کے خلاف افغان فورسز کے مستقبل کے بارے زیادہ خوش کن امکانات کا اظہار نہیں کیا جارہا ہے
دریں اثنا ٕ پاکستانی دفتر خارجہ افغانستان میں ہونے والے بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور انسانی جانوں کے ضیاع پر دلی افسوس کا اظہار کیا ہے ۔
ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے ٹوٸٹر پیغام میں کہا گیا کہ مشکل اور غم کی اس گھڑی میں ہم اپنے افغان بھاٸیوں کے ساتھ برابر کے شریک ہیں