آزادی ڈیسک

افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کا عمل باقاعدہ طور پر شروع ہوگیا ،اور امریکی فوج نے فوجی اڈوں کو خالی کرنا شروع کردیا ہے اس بات کا اعلان افغانستان میں اعلیٰ ترین امریکی کمانڈر جنرل سکاٹ ملر نے کابل میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا

انہوں نے بتایا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی اپنے تمام اڈے افغان فوج کے حوالے کردینگے

اگرچہ انخلاء کی تاریخ یکم ستمبر ہے البتہ اتحادی فوجوں کوافغانستان سے نکالنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے


یہ بھی پڑھیں 

پاکستان میں موجود14 لاکھ افغان مہاجرین کی تصدیق شروع

افغانستان سے مجوزہ امریکی انخلا پر بھارت پریشان


جنرل ملر نے طالبان کی جانب سے حالیہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے امن عمل پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اس لئے طالبان کو چاہیے کہ وہ تشدد میں کمی لائیں

واضح رہے کہ امریکی صدرجوبائیڈن کے اعلان کے مطابق افغانستان سے امریکی فوجیں یکم ستمبر جو کہ امریکہ میں ہونے والے 9/11 حملوں کی بیسویں برسی کی تاریخ بھی ہے کے موقع پر فوجوں کو افغانستان سے نکالنے کا عمل مکمل ہوجائے گا

افغانستان میں امریکی فوجوں کی تعیناتی 7 اکتوبر 2001 سے شروع ہوئی ہے ،جب امریکہ اور برطانیہ نے مل کرافغانستان میں آپریشن آزادی کے نام سے فوجی کاروائیوں کا آغاز کیا تھا ،جس میں بعدازاں اقوام متحدہ کی اجازت کے بعد 20 دسمبر 2001 سے 43 نیٹو اتحادی بھی شامل ہوگئے تھے ۔

اس وقت افغانستان میں مجموعی طورساڑھے 9 ہزار غیر ملکی فوجی موجود ہیں جن میں ڈھائی ہزار امریکی فوجی شامل ہیں ۔

اس سلسلے میں استنبول میں ہونے والے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان 24 اپریل کو مصالحتی مذاکرات ہونا تھے جو رمضان المبارک کی وجہ سے موخر کردئے گئے ہیں

دریں اثناء اتوار کے روز طالبان کے تازہ حملوں میں سات سیکورٹی اہلکار مارے گئے ہیں ،یہ حملہ اس وقت ہوا جب افغانستان میں موجود امریکی کمانڈر جان ملر نے فوج کو نکالنے کا سلسلہ شروع کرنیکا اعلان کیا

طالبان کی جانب سے تازہ حملہ صوبہ لوگر میں تانبے کی ایک کان پر تعینات پولیس اہلکاروں پر کیا گیا جس میں سات اہلکار مارے گئے جبکہ 3 زخمی ہوئے