آزادی نیوز


وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں نوجوان جوڑے پر تشدد کرنے اور انہیں ہراساں کرنے کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دکھائی دینے والے ملزمان کو سرغنہ سمیت گرفتار کرلیا گیا

اس ویڈیو کے منظرعام پر آنے کے بعدآئی جی اسلام آباد پولیس نے فوری نوٹس لیا اور ایس ایس پی صدر زون فاروق امجد بٹر کی قیادت میں ایک ٹیم تشکیل دی گئی ،جنہوں نے سائنسی بنیادوں پر کام کرتے ہوئے بہت جلد ملزمان کاسراغ لگا لیا اور رات گئے ملزمان کو حراست میں لے لیا

جنہیں جوڈیشل مجسٹریٹ وقار گوندل کی عدالت میں پیش کیا گیا ،عدالت نے دو روزہ ریمانڈ پر ملزمان کو پولیس کے حوالے کردیا


یہ بھی پڑھیں 

  1. اقوام متحدہ کے سابق مشیر جو اسلام آباد میں‌روٹیاں‌فروخت کرتے ہیں‌
  2. قدرتی آفات ،ماحولیاتی آلودگی اور کووڈ نے غذائی عدم تحفظ پیدا کیا ،ماہرین
  3. وفاقی محتسب اداروں کے خلاف شکایات کے ازالے میں کس حد تک کامیاب رہا؟
  4. وفاقی پولیس کے 105 کرپٹ اہلکاروں کی جبری برطرفی کی سفارش

ترجمان اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق ویڈیو میں نظر آنے والے ملزمان کے نام عثمان مرزا ،عطاء الرحمن اور فرحان ہیں

چونکہ متاثرہ جوڑے کی جانب سے تاحال پولیس سے رابطہ نہیں کیا گیا ،اس لئے یہ مقدمہ اسلام آباد پولیس کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے

مقدمہ کی نوعیت

تھانہ گولڑہ شریف میں درج ہونے والی اس ایف آئی آر میں درج ہے کہ ’مرکزی ملزم عثمان مرزا ساتھیوں سمیت اسلام آباد کے ای الیون ٹو میں واقع ایک عمارت کی چوتھی منزل پر اپارٹمنٹ میں گیا جہاں ملزمان نے لڑکی اور لڑکے کو ڈرایا دھمکایا، اسلحے کے زور پہ انہیں برہنہ کر کے فحش حرکتیں کیں اور ویڈیو بھی بنائی۔‘

پولیس نے ایف آئی آر میں پانچ دفعات عائد کی گئی ہیں۔ 341 کسی کو زبردستی روکنے کی دفعہ، 506آئی جرم کا ارتکاب، خاتون کو بزور اسلحہ برہنہ کرنے پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 354اے، جنسی ہراساں کرنے کی دفعہ 509 اور اجتماعی جرم کے ارتکاب کی دفعہ 34 عائد کی گئی ہے۔

پولیس حکام کے مطابق ایف آئی آر میں عائد دفعات میں سے تعزیرات پاکستان دفعہ 354اے کی کوئی معافی نہیں بلکہ اس کی سزا موت ہے یہ 302 کے برابر ہے، کسی خاتون یا شخص کو برہنہ کرنے کے جرم کی کوئی معافی نہیں ہے۔

سوشل میڈیا پر زیرگردش ایف آئی آر کا عکس

واقعہ کب اور کہاں پیش آیا ؟

اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ کی حدود میں پیش آنے والا یہ واقعہ اندازاً پانچ ماہ پرانا ہے ،لیکن اس کی ویڈیو چند روز قبل سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ،جس کے بعد یہ معاملہ پولیس اور انتظامیہ کے علم میں آیا

ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد مصطفی تنویر نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس کو جیسے ہی سوشل میڈیا پر پھیلنے والی وڈیو سے واقعے کا علم ہوا انہوں نے فوری نوٹس لے کر ملزمان کو گرفتار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلی ترجیح ملزمان کو گرفتار کرنا تھا کیونکہ وڈیو میں اُن کی شناخت واضح ہے۔

یہ واقع چار پانچ ماہ پرانا معلوم ہوتا ہے کیا پولیس ہمیشہ وائرل ہونے والے واقعات پر ہی کارروائی کرتی ہے؟ کیوں کہ جب تک کوئی مدعی خود سامنے نہیں آتا یا کوئی واقعہ پولیس کے علم میں نہیں آتا اس وقت تک کاروائی نہیں ہوسکتی

گرفتار ہونے والے ملزمان کون ہیں ؟

پولیس حکام کے مطابق ویڈیو کے مرکزی ملزم عثمان مرزا کا اسلام آباد میں گاڑیوں کا کاروبار ہے ،اور وہ دیگر کاروبار بھی کرتا ہے ۔

اب تک کی معلومات کے مطابق ملزم اپنے ساتھیوں کے ہمراہ زبردستی اپارٹمنٹ میں داخل ہوا ،اور وہاں موجود جوڑے کو زدکوب کیا ،انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس کی ویڈیو بھی بنائی

،اس حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے ۔
بعض اطلاعات کے مطابق ملزم متاثرہ جوڑے کو بلیک میل کرکے ان سے رقم بھی بٹورتا رہا

متاثرہ جوڑا کون ہے ؟

پولیس حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ ویڈیو میں نظر آنے والے متاثرہ لڑکے کو تلاش کرلیا گیا ہے ،تاہم ابھی ان دونوں کے بیانات نہیں لئے گئے ،چونکہ متاثرہ افراد نے ازخود پولیس سے رابطہ نہیں کیا اس لئے یہ دیکھنا ہوگا کہ وہ اپنی شناخت ظاہر کرنا چاہتے ہیں یا نہیں
البتہ پولیس اس معاملے کو ٹیسٹ کیس کے طور پر حل کریگی اور ملزما ن کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا

سوشل میڈیا پر شدید غم و غصہ

اس واقعہ کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد پاکستان میں ٹوئٹر پر ArrestUsmanmirza# کو ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ بنا رہا

عبداللہ صالح نامی ایک ٹوئٹر صارف نے کہا

یہ سوشل میڈیا کی طاقت کی ایک جھلک ہے ،ہم اس سے زیادہ بھی کرسکتے ہیں ،کیوں کہ اس طرح کے لوگ معاشرے کا ناسور اور باعث شرم ہیں ،ہم ان کیلئے سزائے موت کا مطالبہ کرتے ہیں

#ArrestUsmanMirza

جبکہ لاریب فاطمہ نامی صارف نے لکھا اگرچہ اسے گرفتار کرلیا گیا ،لیکن آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ جلد آزاد ہوجائے ،کیوں کہ ہمارے ملک میں ایسے بھیڑیوں کیساتھ یہی ہوتا آرہا ہے 

ناجیہ اشعر نے صرف گرفتاری کو ناکافی قرار دیتے ہوئے اسے عبرت کا نمونہ بنانے کا مطالبہ کیا

عمار علی جان نامی ٹوئٹر صارف نے اپنے جذبات کا اظہار ان الفاظ میں کیا

اوپر سے نیچے تک ہمارے معاشرے پر ظالموں کا راج ہوچکا ہے ،عثمان مرزا جیسے شیطان ایسی ہی روایات کی پیداوار ہیں جہاں وہ جانتے ہیں کہ وہ بے رحمی کیساتھ کیسے ہولناک جرائم کے مرتکب ہوسکتے ہیں ،بدقسمتی سے خواتین ہمارے ظالمانہ جبر کا نشانہ بن رہی ہیں

لیکن اب سب کچھ بدلنا چاہیے  #ArrestUsmanMirza