آزادی نیو ز
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹرجنرل میجر بابر افتخار نے آپریشن ردالفساد کے چار سال مکمل ہونے پر روالپنڈی میںپریس کانفرنس کے دوران میڈیا نمائندوںکو آپریشن کے دوران حاصل ہونے والی تفصیلات سے آگاہ کیا
انہوں نے کہا آپریشن ردالفساد کا آغاز آج سے چار سال قبل 22فروری کو ہوا تھا جس کے نتیجے میںایک پرامن ،مستحکم پاکستان ابھر کر سامنے آیا ،دہشت گردی اور انتہاپسندی کا قلع قمع کرتے ہوئے ریاست پاکستان پر عوام اور دنیا کے اعتماد میںاضافہ ہوا ،یہ آپریشن کسی مخصوص علاقہ تک محدود نہیںتھا بلکہ اس کا دائرہ کار پورے ملک تک بڑھایا گیا
ننھے بچوں کی پاک فوج سے اظہار محبت کی ویڈیو واٸرل
ڈی جی آئی ایس پی آر نے ردالفساد کے دوران عوام کی قربانیوں اور کردار کو سراہتے ہوئے کہا ،دہشت گردی ،انتہا پسندی کیخلاف کامیابی عوام کے

بغیر ممکن نہ تھی ،جہاںمسلحافواج دہشت گردی کےخلاف برسرپیکار تھی وہیںعوام ان کی پشت پر ڈٹ کر کھڑی تھی ،جس سے دشمن کی شکست ممکن ہوسکی .
پوری قوم یکجان تھی اور آج بھی ہر پاکستانی ردالفساد کا سپاہی ہے .
انہوںنے مزید کا آپریشن ردالفساد ایسے وقت میں شروع کیا گیا ،جب دہشت گرد قبائلی علاقوںکا امن و امان تہہ و بالا کرنے کے ملک کے طول وعرضمیںپھیل چکے تھے ،لیکن ہر حد تک ان کا پیچھا کرتے ہوئے انہیںپسپا کردیا گیا اور انہیںشدید نقصان اٹھانا پڑا .
آپریشن ردالفساد کے ذریعے کثیرالجہت مقاصد حاصل ہوئے جن میںدہشت گردی کے مراکز کا خاتمہ ،متشدد سوچ کا مقابلہ ،مغربی سرحدوں کی بہترین نگبہانی سے مغربی سرحدوںکا استحکام اور ملک بھر میںپھیلے دہشت گردوںکی تلاش اور ان کا خاتمہ شامل ہیں
ڈائریکٹرجنرل میجر بابر افتخار نے کہا یہ بات واضحہے کہ کسی سوچ یا نظریے کا مقابلہ صرف اعلیٰنظریہ سے ہی کیا جاسکتا ہے ،اسی پس منظر میںقومی ایکشن پلان پر عملدرآمد ،قبائل علاقوںکو قومی دھارے میںشامل کرنا ،پولیس نظام م،تعلیمی و مدرسہ اصلاحات میںبہتری کے ذریعے شدت پسندی کا راستہ روکا گیا .
انہوں نے کہا دہشت گردی کےخلاف جنگ میںپاکستان کی حکمت عملی چار تصورات پر مبنی تھی ،کلیئر،ہولڈ ،بلڈنگ اور ٹرانسفر
جس کے تحت 2010سے 2017 کے درمیان کلیئراینڈ ہولڈ مرحلے میں آپریشن کے ذریعے بڑے علاقے کو دہشت گردوںسے پاک کردیا گیا اور قبائلی علاقوںپر ریاست کی رٹ بحال کردی گئی .جس کے بعد بلٹ اینڈ ٹرانسفر کا مرحلہ شروع ہوا ،کیونکہ بے پناہ قربانیوںکے بعد حاصل ہونے والی کامیابی کے ثمرات کو عوام تک پہنچانا ہماری ذمہ داری تھی اور یہ مرحلہ دہشت گردی کے خلاف ہماری کامیابی کا حقیقی پیمانہ تھی ،جس کے تحت سماجی و معاشی ترقی اور سول اداروں کی عمل داری کو بتدریج بحال کیا گیا اور ہماری اس کامیابی کا دنیا بھر نے اعتراف بھی کیا
میجر جنرل بابرافتخار نے بتایا کہ 4 سال کے دوران آپریشن ردالفساد کے تحت ملک بھر میں3 لاکھ 75 ہزار آپریشن کئے میںجس میںسی ٹی ڈی ،آئی بی ،آئی ایس آئی ،ایم آئی ،ایف سی ،پولیس اور رینجرز نے بھرپور کردار ادا کیا ،پنجاب میں34ہزار،سندھ میںڈیڑھ لاکھ ،بلوچستان میں80 ہزار سے زائد اور خیبر پختونخواہ میں92 ہزار سے زائد خفیہ آپریشن ہوئے .جن سے دہشت گردوںکے نیٹ ورک کو توڑنے اور انہیںختم کرنے میںمدد ملی .
آپریشن ردالفساد کے دوران خیبر 4آپریشن کیاگیا جس میںراجگال وادی کو دہشت گردوںسے صاف کیا گیا اوراس طرف سے پاک افغان سرحد کو محفوظ کیا گیا ،جبکہ گزشتہ برس دواتوئی میںآپریشن کیا گیا اور 7 ہزار مربع کلومیٹر کے علاقے پر ریاست کی رٹ بحال کی گئی
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آپریشن کے دوران 72 ہزار سے زائد غیر قانونی اسلحہ اور 50 لاکھ سے زائد گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا .آپریشن کے دوران 72کلومیٹر علاقے کو باردوی سرنگوں سے پاک کردیا گیا یہ ایک سست اور نازک کام ہے اس دوران پاک فوج کے دوجوان شہید اور 119 زخمی ہوئے ہیں،جبکہ 48 ہزار بارودی سرنگیںنکالی جا چکی ہیں.
انہوں نے بتایا کہ 4 برسوں میں سیکیورٹی ملک بھر میں 37 ہزار 428 سے زائد پولیس کے جوانوں کو تربیت دی ہے جبکہ اگلے 6 ماہ میں تقریباً 4 ہزار کو مزید تربیت دے کر قبائلی اضلاع میں پولیس فورس میں شامل کیا جائے گا۔اس کے علاوہ فوجی عدالتوں میں 717 کیسز بھیجے گئے جس میں 344 کو سزائے موت دی گئی جس میں سے 58 کی سزا پر عملدرآمد ہوچکا، اس کے علاوہ 106 کو عمر قید اور 195 کو مختلف دورانیہ کی قید کی سزا دی گئی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 2017 سے اب تک 1200 سے زائد قوم پرست شدت پسندوں نے ہتھیار ڈالے، شدت پسند مواد پر پابندی لگانے کے ساتھ ساتھ دہشت گردوں کے بیانیے اور اس کی تشہیر کو ناکام بنایا گیا۔ترجمان کا کہنا تھا کہ وفاق المدارس اور علما کی باہمی مشاورت سے 1800 سے زائد مذہبی رہنماؤں نے پیغام پاکستان کے نام سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف یک زبان ہوکر ایک انتہائی مؤثر بیانیہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن ردالفساد کے تحت ملک دشمن ایجنسیوں کی پاکستان مخالف سازشوں کو بے نقاب کیا اور خاص طور پر دہشت گردوں کی معاونت اور تربیت کے حوالے سے ناقابل تردید ثبوت دنیا کے سامنے رکھے۔
پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم نے بطور قوم کورونا وائرس کا بھی دانشمندی سے مقابلہ کیا، افواج پاکستان کو جو چین کی پی ایل اے نے ویکسین دی تھی وہ بھی قومی ویکسین مہم میں فراہم کردی گئی ہیں، اسی دوران پاکستان کو فوڈ سیکیورٹی کا چیلنج بھی لاحق ہوا ٹڈی دل کی صورت میں جس میں جہاں کارروائی کی ضرورت تھی مسلح افواج نے کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا گزشتہ ایک سال میں جب ہم ان قدرتی آفات سے نبردآزما تھے تب بھی آپریشن ردالفساد نہیں رکا اور تمام معاملات چلتے رہے۔اس موقع پر انہوں نے میڈیا کے مثبت کردار کی بھی تعریف کی اور کہا کہ اس دوران میڈیا نے تمام قومی سلامتی سے متعلق تمام معاملات کو بہت متحرک طریقے سے کور کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ ماہ یوم پاکستان آرہا ہے، اس مرتبہ بھرپور قومی جذبے کے ساتھ پریڈ کا انعقاد ہوگا اور مسلح افواج اس میں شرکت کریں گی جبکہ اس مرتبہ یوم پاکستان کا پیغام ہے ’ایک قوم ایک منزل‘۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے بہت کچھ حاصل کرلیا ہے لیکن بہت کچھ حاصل کرنا باقی ہے اور وہ ہم ایک، اکٹھے رہ کر حاصل کرسکتے ہیں اور عوام کے تعاون سے ہر چیلنج پر قابو پائیں گے۔