عتیق الرحمن


آزاد کشمیر کے حالیہ انتخابات میں تحریک انصاف کی واضح برتری کے بعد وزیراعظم کے انتخاب کے حوالے سے کافی دنوں سے زیر گردش افواہیں اس وقت دم توڑ گئیں جب وزیر اعظم عمران خان نے اپنے ٹوئٹ کے زریعے ایل اے 18 سے منتخب ہونے والے عبدالقیوم نیازی کو بطور وزیراعظم آزادکشمیر نامزد کرنے کا اعلان کردیا

اس سے قبل وزارت عظمیٰ کیلئے تنویر الیاس ،بیرسٹر سلطان محمود اور خواجہ فاروق کے نام فیورٹیز کی فہرست میں شامل تھے ،لیکن تمام تر قیاس آرائیاں اور اندازے اس وقت دم توڑ گئے جب اچانک عبدالقیوم نیازی کا نام سامنے آگیا

کشمیر کے سیاسی حالات پر نظر رکھنے والے صحافی سید شفیق کے مطابق یہ بالکل پنجاب اور خیبرپختونخواہ کی سیاسی کہانی کا عکس دکھائی دے رہا ہے ،جہاں وزارت اعلیٰ کیلئے ان ناموں کا اعلان ہوا جو کسی کے گمان میں بھی نہ تھے ۔صوبہ پنجاب میں بھی یہی حالات تھے جہاں بڑے بڑے نامی گرامی سیاسی پہلوان اس وقت منہ دیکھتے رہ گئے جب وزارت کا تاج خاموش طبع اور پچھلی صف میں کھڑے عثمان بزدار کے سر سجادیا گیا

جبکہ کے پی کے میں بھی سیاسی بادشاہ گروں کی شیروانیاں دیواروں کے ساتھ لٹکی ہوئی رہ گئیں اور محمود خان وزارت کا حلف اٹھا کر چلتے بنے


یہ بھی پڑھیں:


آزادکشمیر کی وزارت عظمیٰ کیلئے 7 امیدواروں کے انٹرویو کیے گئے ،جبکہ ایک مرحلے پر مختلف حلقوں کی جانب سے بعض امیدواروں کی سفارشی چٹھیوں پر عمران خان نے برہمی کا اظہار بھی کیا

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات ،فواد چوہدری نے ٹوئٹ کے زریعے وزیراعظم عمران خان کے فیصلے کا اعلان کیا ،
انہوں نے کہا کہ ‘طویل مشاورت اور تجاویز کے جائزے کے بعد وزیر اعظم پاکستان و چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے نومنتخب ایم ایل اے جناب عبدالقیوم نیازی کو وزیر اعظم آزاد کشمیر کے عہدے کیلئے نامزد کیا ہے’۔

انہوں نے کہا’وہ ایک متحرک اور حقیقی سیاسی کارکن ہیں جن کا دل کارکنوں کے ساتھ دھڑکتا ہے’۔

عبدالقیوم نیازی، جنہوں نے حالیہ آزاد جموں و کشمیر کے انتخابات میں ایل اے 18 کی نشست سے فتح حاصل کی تھی، اس سے قبل وزیر اعظم کے انتخاب میں شامل نہیں تھے تاہم ان کا نام اچانک منظر عام پر آیا۔

نیازی کون ہیں ؟اور عبدالقیوم نیازی کون سے نیازی ہیں‌؟

سینئرصحافی تنویر احمد ملک کے مطابق میانوالی اور اس کے گردونواح کے علاقوں میں بسنے والے نیازی پٹھان نسل سے تعلق رکھتے ہیں ،جو اپنے نام کے ساتھ رواج کے مطابق اپنے قبیلہ کا نام یعنی نیازی لکھتے ہیں
تاہم آزادکشمیر کے نامزد وزیر اعظم میانوالی والے نیازی پٹھان نہیں

بلکہ ایک عام تاثر تو یہ ہے کہ انہوں نے اپنے نام کے ساتھ شوقیہ طور پر نیازی کا لاحقہ لگا رکھا ہے ،جس طرح عموماًً کچھ لوگ کسی سیاسی شخصیت سے متاثر ہو کر اپنا نام کے ساتھ اس کا نام لگا لیتے ہیں ،جس طرح بھٹو کا نام آج بھی بہت سے لوگوں کے نام کا حصہ ہے ،بلکہ زیادہ تر دیکھنے میں آتا ہے جس شخص کا نام ذوالفقار ہو ،اکثر لوگ خود ہی اسے بھٹو کا نام دے دیتے ہیں اور پھر وہ نام اس کی شناخت کا حصہ بن کررہ جاتا ہے

لیکن یہ رویہ عموماً آئیڈیل ازم کا شکار نوجوان نسل کا ہوتا ہے ،پختہ عمر کے لوگوں میں یہ رویہ یا طرز عمل شاذ ہی دیکھنے میں آتا ہے ۔دوسرا اس لحاظ سے بھی اس بات کا امکان کم ہے کیوں کہ عبدالقیوم نیازی اور عمران خان کا سیاسی سفربھی کوئی اتنا طویل نہیں اور نہ ہی کبھی ماضی قریب میں ان دونوں کے مابین کوئی اس طرح کی سیاسی یا جذباتی وابستگی دکھائی دی ہے جس سے یہ ممکن ہو کہ وہ آئیڈیل ازم کا شکار ہو کر نیازی بن گئے ہوں

البتہ عبدالقیوم نیازی کے نیازی ہونے کی دوسری وجہ معروف جدت پسند مصنف علامہ نیاز فتح پوری سے متاثر ہونا بھی ہوسکتی ہے ،جس طرح معروف صحافی و مصنف ضمیر نیازی نے اپنے نام کے ساتھ نیازی کا اضافہ  علامہ نیاز فتحپوری کی عقیدت میں کیا ہے

ضمیر نیازی صحافتی حلقوں کا ایک معروف نام ہے جو پاکستان میں صحافت کی تاریخ کے علاوہ دیگر کئی کتابوں کے مصنف ہیں

نیازی کے لاحقہ پر ردعمل

واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کا مکمل نام بھی عمران خان نیازی ہے تاہم وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد ایک حکم کے تحت ان کا نام صرف عمران خان لکھنے کی ہدایت کی گئی ،لیکن جب وزارت عظمیٰ کے انتخاب کیلئے وہ ووٹ ڈالنے کیلئے آئے تو ان کا پورا نام عمران خان نیازی پکارا گیا ۔

اس حوالے سے آزادکشمیر میں ہونے والے ایک جلسہ کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے جس میں وزیر اعظم عمران خان اپنی تقریر کے دوران عبدالقیوم نیازی کا نام سامنے آنے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں اور پوچھتے یہاں یہ نیازی کہاں سے آگئے ؟ویسے ہم ہر جگہ نیازی پھیل گئے ہیں

سردار عبدالقیوم نیازی کون ہیں

سردار عبدالقیوم نیازی 1969 کو پونچھ ڈویژن کے علاقے عباس پور میں پیدا ہوئے ،ان کا خاندان 1947 میں مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کر کے آیا تھا ،حالیہ انتخابات میں‌انہوں‌نے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر حلقہ ایل اے 18 عباس پور سے انتخابات میں‌حصہ لیا اور 24 ہزار 841 ووٹ لیکر اپنے مدمقابل مسلم لیگ ن کے امیدوار چوہدری یاسین گلشن کو شکست دی جن کے ووٹوں‌کی تعداد 16 ہزار تھی
اگرچہ عبدالقیوم خان نیازی مسلم کانفرنس کا حصہ رہے ،لیکن 2016 میں‌انہوں نے تحریک انصاف میں‌شمولیت اختیار کر لی .ان کا خاندان علاقے میں سیاسی طور پر کافی متحرک اور اہمیت کا حامل ہے ،اس سے قبل ان کے بڑے بھائی سردار مصفطے خان بھی دو مرتبہ قانون ساز اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں .جبکہ وہ خود بھی 80 کی دہائی سے سیاست کے میدان میں‌سرگرم عمل ہیں‌جب انہوں‌نے پہلی مرتبہ بلدیاتی انتخابات میں‌حصہ لیا اور ڈسٹرکٹ کونسل کے رکن منتخب ہوئے