عتیق الرحمن


دو اگست کو آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر انتخابات ہوئے تو پیر محمد مظہر سعید شاہ 27 ووٹ لیکر علماء و مشائخ کی مخصوص نشست پر ممبر منتخب ہو گئے ۔ ان کے خلاف مہم چلانے والوں کو کامیابی نہ مل سکی ۔

ایک انڈین فیک پروپگنڈہ ویب سائٹ نیوز انٹروینشن پر پاکستان اور اسلام دشمنی کے علاوہ کوئی خبر موجود نہیں ۔ جھوٹی اور من گھڑت خبروں کا خود نیوز انٹروینشن کے علاوہ کوئی سورس نہیں ۔ 30 جولائی کو اس ویب سائیٹ پر ایک خبر شائع ہوئی کہ عمران خان کی پارٹی پی ٹی آئی نے آزاد کشمیر کی مخصوص نشستوں پر ایک طالبان دہشتگرد کو نامزد کیا ہے ۔ ساتھ ایک تصویر میں مولانا فضل الرحمان کے ساتھ پیر محمد مظہر سعید شاہ کی تصویر شائع کی گئی ہے ۔

30 جولائی کو اس ویب سائیٹ پر ایک خبر شائع ہوئی کہ عمران خان کی پارٹی پی ٹی آئی نے آزاد کشمیر کی مخصوص نشستوں پر ایک طالبان دہشتگرد کو نامزد کیا ہے ۔ ساتھ ایک تصویر میں مولانا فضل الرحمان کے ساتھ پیر محمد مظہر سعید شاہ کی تصویر شائع کی گئی ہے ۔

تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ آزاد کشمیر الیکشن میں کامیابی کے بعد اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر ٹکٹ جاری کرنے کا مرحلہ آیا تو پی ٹی آئی نے علماء و مشائخ کی نشست کا ٹکٹ پیر محمد مظہر سعید شاہ کو جاری کیا ۔جن کا تعلق وادی نیلم کے گائوں لوات سے ہے ۔

اس سےقبل پیرمحمد مظہر سعید شاہ کے نانا مولانا غلام مصطفیٰ شاہ مظفر آباد ڈویژن کی نشست سے 1938ء سے لیکر اپنی شہادت 17 جنوری 1949ء تک مسلسل تین بار ممبر متحدہ کشمیر اسمبلی رہ چکے ہیں


یہ بھی پڑھیں :

پیر محمد مظہر سعید شاہ نے پندرہ سال پہلے 2006 کے انتخابات میں نیلم ویلی کی نشست سے متحدہ مجلس عمل کے ٹکٹ پر حصہ لیا اور تیسرے نمبر پر رہے ۔ اس مرتبہ ان کی پارٹی آل جموں و کشمیر جمعیتِ علماء اسلام نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ انتخابی اتحاد کیا

مظہر سعید شاہ اپنی پارٹی کے پارلیمانی بورڈ کے چیئرمین تھے انہوں نے تمام حلقوں پر پی ٹی آئی کا ساتھ دیا ۔ اس کے نتیجے میں ان کی پارٹی کے نو امیدوار تحریک انصاف کے حق میں دستبردار ہوئے وہ خود بھی دستبردار ہو کر اپنے حلقے میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر امیدوار کی انتخابی مہم چلاتے رہے ۔

انتخابی اتحاد کی شرائط کے مطابق پی ٹی آئی نے انہیں آزاد کشمیر اسمبلی کی مخصوص نشست کے لیئے ٹکٹ جاری کر دیا ۔ ٹکٹ جاری ہوتے ہی ان کے خلاف باقاعدہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ایک مہم شروع کر دی گئی ۔

سب سے پہلے فیس بک کے ایک غیر معروف صفحے اے جے کے نیوز پر علی رضا بخاری کے پروپگنڈہ سیکرٹری ظہیر بخاری نے اپنی ویڈیو میں یہ بے بنیاد کہانی گھڑی کہ پی ٹی آئی نے ایک کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے مظہر الحق کو ٹکٹ دے دیا ہےجس پر پی ٹی آئی علماء و مشائخ ونگ احتجاجی تحریک چلائے گی

واقعات یوں تھے کہ مسلم لیگ ن کے دور میں علماء و مشائخ کی نشست پر پیر علی رضا بخاری ممبر رہ چکے تھے۔ انتخابات سے پہلے جب انہیں ہوا کا رخ پی ٹی آئی کے حق میں دکھائی دیا تو انہوں نے مسلم لیگ چھوڑ کر پی ٹی آئی کا رخ کیا۔

مگر پی ٹی آئی قیادت پہلے سے طے شدہ معاہدے کے مطابق علماء و مشائخ کی مخصوص نشست آل جموں و کشمیر جمیعت علماء اسلام کو دینے کی پابند تھی ۔ جے یو آئی نے اپنے پارلیمانی بورڈ کے چیئرمین اور مرکزی نائب امیر مظہر سعید شاہ کو نامزد کیا ۔ تو پی ٹی آئی نے انہیں علماء و مشائخ کی نشست پر نامزد کر دیا۔

کہیں مسلکی اختلاف کو سیاسی مخالفت کیلئے استعمال تو نہیں کیا جارہا؟

اس پر علماء و مشائخ کی نشست کے خواہشمند دوسرے امیدوار پیر علی رضا بخاری کی طرف سے مظہر سعید شاہ کے خلاف پروپگنڈہ شروع کیا۔ سب سے پہلے فیس بک کے ایک غیر معروف صفحے اے جے کے نیوز پر علی رضا بخاری کے پروپگنڈہ سیکرٹری ظہیر بخاری نے اپنی ویڈیو میں یہ بے بنیاد کہانی گھڑی کہ پی ٹی آئی نے ایک کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے مظہر الحق کو ٹکٹ دے دیا ہےجس پر پی ٹی آئی علماء و مشائخ ونگ احتجاجی تحریک چلائے گی۔

اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ ظہیر بخاری مظہر سعید شاہ سے متعلق کتنی معلومات رکھتے ہیں ۔ جنہیں درست نام تک معلوم نہیں ۔ اس سے قبل اپنے صفحے پر ظہیر بخاری نے علی رضا بخاری کی علماء و مشائخ نشست کے لیئے نامزدگی کی جھوٹی خبریں بھی لگا رکھی تھیں۔ اس کے بعد  شیعہ مکتبہ فکر نے کالعدم جماعت کی جگہ از خود لشکر جھنگوی ، سپاہ صحابہ، اور طالبان سے تعلق رکھنے کا الزام عائد کیا ۔

پیر علی رضا بخاری اہلسنت کے بریلوی سکول آف تھاٹ سے تعلق رکھتے ہیں اور پیر محمد مظہر سعید شاہ کی پارٹی آل جموں و کشمیر جے یو آئی دیوبند سکول آف تھاٹ کی نمائندہ جماعت ہے۔ اگرچہ محمد مظہر سعید شاہ نے ہمیشہ خود کو تمام مسلمان علماء و مشائخ کا نمائندہ ظاہر کیا۔

مگر نقار خانے میں طوطی کی سنتا کون ؟

دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر ایک طوفان بدتمیزی برپا ہو گیا جس میں اپنے پرائے سب مقابلے پر اتر ائے ۔ اور یوں نادانستگی میں یہ بات پھیلتی گئی کہ پی ٹی آئی نے علماء و مشائخ کی نشست کا ٹکٹ کسی کالعدم گروہ کے راہنما کو دے دیا ۔

کالعدم تنظیم کی من پسند تشریح اور بات کا بتنگڑ

کالعدم کی جگہ ہر ایک نے اپنی من پسند تنظیموں سے ان کا تعلق جوڑا ۔ سب سے پہلے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں پی ٹی ائی کی سیاسی حریف پیپلزپارٹی نے اس کا بتنگڑ بنا کر اچھالا یہاں تک کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی یہ کہہ دیا کہ پی ٹی آئی نے طالبان دہشتگرد کو مخصوص نشست پر ٹکٹ جاری کیا ۔


یہ بھی پڑھیں :

انڈین پروپگنڈہ ویب سائٹ کو پاکستان کے خلاف ہزرہ سرائی کا یہ نیا موقع ہاتھ آ گیا ۔ توپوں کا رخ پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان کی طرف کر دیا گیا۔ ویب سائٹ کے مطابق پی ٹی ائی نے آزاد کشمیر پر طالبان کو مسلط کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے ۔ اور محمد مظہر سعید شاہ کو علماء و مشائخ کی مخصوص نشست پر امیدوار نامزد کیا۔ ساتھ ہی مظہر سعید کے مولانا فضل الرحمان کے ساتھ تعلقات کی بنیاد پر انہیں دہشت گرد ثابت کیا گیا تھا

پیر محمد مظہر سعید کون ہیں؟

محمد مظہر سعید شاہ 13 جنوری 1975 ء کو کراچی میں قاضی محمد سعید شاہ مرحوم کے گھر پیدا ہوئے۔ جن کا آبائی علاقہ وادی نیلم کا تاریخی گائوں لوات ہے ۔ انہوں نے 2005 ء میں کراچی یونیورسٹی  سے ایم اے کیا ۔ان کا تعلق کشمیر کے ایک علمی اور روحانی خاندان سے ہے،

2021 کے عام انتخابات میں آپ نے بحیثیت چئیر مین پارلیمانی بورڈ و رابطہ کمیٹی AJKJUI آپ نے پاکستان تحریک انصاف آزاد کشمیر کے ساتھ مل کر انتخابی الائنس بنایا اور اپنے تمام امیدواروں کو تحریک انصاف کے حق میں دستبردار کرایا

2006ء میں انہوں نے عملی سیاست کا آغاز کیا اور آزاد کشمیر کے عام انتخابات میں وادی نیلم سے اپنی آبائی نشست پر متحدہ مجلس عمل کے ٹکٹ پر حصہ لیا اور 4000 ووٹ حاصل کر کے تیسری پوزیشن حاصل کی۔

2011ء اور 2016 ء کے عام انتخابات میں جماعتی مشاورت کے بعد سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے تحت حصہ نہیں لیا البتہ 2021ء کے انتخابات میں پی ٹی آئی سے انتخابی اتحاد کر کے علماء و مشائخ کی نشست حاصل کی ۔ وہ گزشتہ 20 سال سے مسلسل تعلیمی و رفاہی میدان میں نمایاں خدمات انجام دے رھے ھیں ۔

2005 کے زلزلہ میں متاثرین کی بحالی کیلئے کروڑوں روپے کا سامان ، ادویات، ھسپتال وغیرہ فراہم کیئے، سیلاب زدگان کی بحالی سمیت آفات سماوی سے بچاؤ کیلئے ملک بھر میں کہیں بھی ضرورت پڑنے پر اپنے عملے سمیت تعاون کیلئے ہمہ تن تیار رھتے ھیں،

نیلم عوامی محاذ سے حقوق کی جدوجہد

2008 میں انہوں نے "نیلم عوامی محاذ” کے نام سے عوامی حقوق کے تحفظ اور بحالی کی تحریک شروع کی اور حکومت کو وادی نیلم کے بنیادی مسائل کے حل پر متوجہ کیا، بالآخر حکومت وقت نے نیلم عوامی محاذ کے مطالبات کو تسلیم کرتے ھوئے شاہراہ نیلم کی تعمیر، تعلیمی نظام میں بہتری ، جنگلات کے تحفظ سمیت مواصلات اور صحت کے شعبوں میں اچھے اقدامات کئیے ۔وہ ملک بھر میں درجنوں  تعلیمی اداروں (مکاتب قرآنیہ و پرائمری اسکولز) کی سرپرستی بھی کر رہے ہیں۔

2021 کے عام انتخابات میں آپ نے بحیثیت چئیر مین پارلیمانی بورڈ و رابطہ کمیٹی AJKJUI آپ نے پاکستان تحریک انصاف آزاد کشمیر کے ساتھ مل کر انتخابی الائنس بنایا اور اپنے تمام امیدواروں کو تحریک انصاف کے حق میں دستبردار کرایا جس کے بعد پی ٹی ائی نے انہیں علماء و مشائخ کی مخصوص نشست کا ٹکٹ جاری کیا اور آج وہ علماء و مشائخ کے نمائندہ کی حیثیت سے قانون ساز اسمبلی کے ممبر منتخب ہو چکے ہیں