سید عتیق
آزادجموں کشمیر کے 32 لاکھ رائے دہندگان آج قانون ساز اسمبلی کے 45 نمائندوں کا انتخاب کرینگے ،حالیہ انتخابات کے دوران ریاستی اور بالخصوص غیرریاستی جماعتوں کی جانب سے بھرپور انتخابی مہمات دیکھنے کو ملیں ۔
جہاں پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ ن ،پاکستان پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کی مرکزی قیادت اپنے امیدواروں کی حوصلہ افزائی اور کارکنوں کا جذبہ بڑھانے کےلئے اول سے آخر تک میدان میں پوری طرح موجود رہی
البتہ مذہبی سیاسی جماعتوں اور قو م پرست جماعتوں کی انتخابی مہم قدرے پھیکی اور بے جان نظرآتی رہی ۔جبکہ گذشتہ شام یعنی انتخابی عمل شروع سے قبل ہی امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے انتخابات کی ساکھ پر سوال اٹھاتے ہوئے عملی طور پر سارے انتخابی عمل کی ساکھ پر سوال اٹھا دیا
دوسری جانب آزادکشمیر کے تمام انتخابی حلقوں میں ووٹنگ کا آغاز صبح آٹھ بجے اپنے مقررہ وقت پر ہوچکا ہے جو شام 5 بجے تک جاری رہے گا ۔جبکہ پاکستان بھر کے مختلف شہروں میں موجود کشمیری شہری بھی اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے مخصوص نشستوں پر اپنے امیدواروں کا انتخاب کریں گے
اگرچہ بعض مقامات پر میڈیا کو پولنگ سٹیشنز کے باہر سے بھی رپورٹنگ سے روک دیا گیا تھا تاہم بعدازاں چیف الیکشن کمشنر آزادکشمیر جسٹس ر عبدالرشید سلہریا نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے مسئلہ حل کروادیا
یہ بھی پڑھیں
- آزادکشمیر کے انتخابات اورمروجہ طاقت کا قانون
- کشمیر کے انتخابی نتائج مستقبل کے منظرنامے کا تعین کرینگے
- آزادکشمیرانتخابات میںحصہ لینے والی اہم جماعتوں کے بارے میں جانیے
- آزاد کشمیر انتخابات ،45 نشستیں،701 امیدوار،28 لاکھ ووٹرز،فیصلہ 25 جولائی
الیکشن کمیشن حکام کے مطابق سیاسی جماعتوں کی بھرپور مہم اور کارکنوں کے متحرک کئے جانے کی وجہ سے ٹرن آئوٹ 60 فیصد تک رہنے کا امکان
واضح رہے کہ آزادجموں کشمیر کے 45 میں 33حلقے آزادکشمیر میں جبکہ 6 حلقے مقبوضہ جموں اور 6 حلقے مقبوضہ وادی کشمیر کے مہاجرین کےلئے مختص ہیں ۔جہاں ووٹرز کی بالترتیب تعداد 28 لاکھ 17 ہزار 90 ،3 لاکھ 73 ہزار 6سو 52 اور 29ہزار 804 ہے
ماضی کے انتخابات میں آزادکشمیر کی مقامی جماعتیں قومی جماعتوں کی محدود حمایت اور تعاون کے بغیر انتخابات میں حصہ لیتی رہی ہیں ،تاہم حالیہ انتخابات اس لحاظ سے منفرد ہیں کیوں کہ ان انتخابات میں قومی جماعتوں مسلم لیگ ن ،تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت بذات خود میدان میں موجود رہی
یہ بھی پڑھیں:آزادکشمیرالیکشن کمیشن نے امین گنڈاپور کو کیوں نکالا ؟؟؟؟
اس طرح دیکھا جائے تو یہ انتخابات مرکز کی بڑی جماعتوں کیلئے ایک طرح سے زندگی و موت کا مسئلہ بنے ہوئے ،اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ان انتخابات میں کسی بھی جماعت کے لئے اگلے قومی انتخابات میں سمت کا اور عوامی مزاج کا تعین ہوگا
یہی وجہ ہے کہ بالخصوص دو بڑی جماعتوں یعنی مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف ان انتخابات میں انتہائی سرگرم نظرآئیں اور بعض اوقات قیادت ایک دوسرے کےخلاف ذاتی رکیک حملوں اور نازیبا جملوں کا بے دریغ استعمال بھی دیکھا گیا
اگرچہ تمام تر شکوک و شبہات اور الزام تراشیوں کے باوجود آزادکشمیر الیکشن کمیشن نے انتخابات میں شفافیت کویقینی بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کا اعلان کررکھا ہے
اس حوالے سے کمیشن کے ایک اہلکار فرحت علی میر نے گذشتہ شام میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا انتخابی نتائج کو ہر ممکن شفاف بنانے کیلئے تمام پریذائیڈنگ آفیسرز کو تمام امیدواروں کے پولنگ ایجنٹس کو بروقت مصدقہ انتخابی نتائج فراہم کرنے کا پابند بنایا گیا ہے
آزاد کشمیر میں مجموعی طور پر 5 ہزار 129 پولنگ سٹیشن قائم ہیں جن میں 826 کو انتہائی حساس جبکہ 1 ہزار 209 سٹیشنز حساس قرار دئے گئے ہیں
جبکہ کمیشن حکام نے انتخابی نتائج ووٹنگ ختم ہونے کے ایک گھنٹے بعد جاری کرنے کا اعلان کیا ہے